’’ خان صاحب معاملہ بگڑ بھی سکتا ہے، اگر جنرل فیض حمید نے ۔۔۔‘‘ ہارون الرشید نے وزیر اعظم کو کارآمد مشورہ دے دیا
سوال یہ تھا کہ کیا آئی ایس آئی کے سربراہ پہ اتفاق رائے ہو گیا . طریق کار پہ اگر اتفاق ہے، جیسا کہ کہا گیا تو پورا دن گزرجانے کے باوجود نوٹیفکیشن کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو کابینہ کا اجلاس نہیں بلانا چاہئیے تھا . فواد چوہدری کی پریس کانفرنس سے کنفیوژن کم نہیں ہوئی . ہارون الرشید نے کہا کہ کل شب کی طویل ملاقات کا اختتام ایک واضح اور پختہ فیصلے پہ ہونا چاہئیے تھا . پہلے سے بحرانوں کا شکار یہ ملک سول ملٹری اختلافات کا متحمل نہیں ہے . انہوں نے کہا کہ بے حکمتی کا نتیجہ یہ ہے کہ وہی اپوزیشن آج عسکری قیادت کی خیر خواہ ہے، کل تک اس پہ جو طعنہ زن تھی . افسوس کہ مشیر بھی خان صاحب کےڈھنگ کے نہیں . ان کا مؤقف خواہ ٹھیک ہو، حکمت عملی خال ہی درست ہوتی ہے . انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو صبر کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ patience خان صاحب patience معاملہ ورنہ بگڑ بھی سکتا ہے . جنرل فیض حمید سے متعلق ہارون الرشید نے کہا کہ فوجی روایت کے مطابق صورت حال سے جنرل فیض حمید نے سمجھوتہ کر لیا . وزیراعظم کو بتا دیا کہ حکم کے وہ پابند ہیں . ایسے میں جناب عامر ڈوگر کو یہ کہنے کی ضرورت کیا تھی کہ وزیراعظم ابھی انہیں برقرار رکھنے کے آرزومند تھے . اُن کا کہنا تھا کہ بادشاہ لوگو کبھی خاموشی ہی بہترین استدلال ہوتی ہے . . .