پاکستان میں عملی طور آج بھی ون یونٹ کا نظام رائج ہے ، سردار اختر مینگل


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ ملک میں عملی طور آج بھی ون یونٹ کا نظام رائج ہے حکمرانوں اور کرتا دھرتاں نے بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے کبھی بھی سیدھا اور آئینی راستہ اختیار نہیں کیا لاپتہ افراد کا معاملہ ہو یا مسخ شدہ لاشوں کا ہم سے توقع کی جاتی ہے کہ ان معاملات پر ہم اپنی ماں بہنوں اور بیٹیوں کی چیخیں خندہ پیشانی سے برداشت کریں یہ بات انہوں نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی انہوں نے کہا پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ نون سب کی حکومتوں کے سامنے مسئلہ بلوچستان رکھا ان تمام جماعتوں کو جب ہمارے ووٹ کی ضرورت ہوتی تھی تو کندھے پر بٹھاتے اور جب ضرورت پوری ہو جاتی تو پہچانے سے انکار کردیتے ہیں،انہوں نے کہا کہ ملک کی بڑی سیاسی جماعتیں جن سے ڈسی جاتی ہیں انہی کو اپنے مرض کاعلاج سمجھتی ہیں بلوچستان کے مسائل کا رونا سب کے سامنے رو کر دیکھ لیا،بیحس لوگوں کے سامنے رونا بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ ذولفقار علی بھٹو نے اپنی قمیض اتار کر ان لوگوں کو ڈھانپا جنہوں نے اسے سولی پر چڑھایا بدقسمتی سے اقتدار میں آنے والی بڑی سیاسی جماعتیں اسی نرسری میں پروان چڑھی ہیں جن کے پر وہ انگلیاں بھی اٹھاتے ہیں ذولفقار علی بھٹو یا میاں نواز شریف کے اختلافات بظاہر تو جنرل ضیا اور جنرل مشرف سے نظر آتے تھے لیکن اس کے پیچھے سوچ پورے ادارے کی تھی اور وہ سوچ آج بھی برقرار ہے یہ الگ بات ہے کہ ہمارے بڑی سیاسی جماعتیں عوام کو دھوکہ دینے کے لئے اداروں کی بجائے چند انفرادی شخصیات کو ہدف تنقید بناکر اپنا راستہ ہموار کرتی رہی ہیں انہوں نے کہا کہ سیاست ایک اصول کا نام تھا پاکستان میں اب سیاستدان نہیں رہے سیاست اب ایک بزنس بن چکی ہے نواب ،سردار،وڈیرے پیر و مرشد، میر ، چوہدری سب اس کاروبار سے کھرب پتی بن چکے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ علیحدگی پسند اگر کوئی واقعہ کرتے ہیں وہ تو اس کی ذمہ داری لیتے ہیں کیا کبھی ریاست نے بھی اپنی زمہ داری لی؟ توتک واقعہ جہاں پر ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے لوگوں کو قتل کرکیاجتماعی قبر میں دفنایا گیا کیا کبھی اس کی رپورٹ منظر عام پر لانے کی حکومت نے کوشش کی؟انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم تھا کہ الیکشن میں ہمیں ہرایا جائے گاصوبے میں سیاست اب سرداروں اور نوابوں کے ہاتھوں سے نکل کر پڑھے لکھے نوجوانوں کے ہاتھ میں چلی گئی ہے اب بات صرف تین سرداروں تک محدود نہیں رہی نوجوان اب خود کھڑے ہوگئے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کو توڑنے سے مسائل حل نہیں ہونگے لیکن بات سنی تو جانی چاہیے بنگلہ دیش کے لوگ ہم سے زیادہ محب وطن تھے پاکستان بنانے کی تحریک کا آغاز وہیں سے ہوا لیکن بنگلہ دیش کو الگ کرنے کی ذمہ دار وہی سیاستدان اور ادارے تھے جو ملک کے تحفظ کے ذمہ دار تھے انہی ذمہ داروں نے بنگالیوں کے الگ ہونے پر شادیانے بجائے آج بلوچستان میں بھی وہی حالات پیدا گئے جارہے ہیں انوار الحق کاکڑ بلوچستان کی نمائندگی نہیں کرتے بلکہ وہ گراموں فون پر لگے” ہز ماسٹر وائس” کا کردار ادا کرنے والے لوگ ہیں اور ایسے لوگ اصل حاکموں کو باآسانی میسر ہو جاتے ہیں۔

Recent Posts

امریکا حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا، میتھیو ملر

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے کہ قائم مقام…

9 mins ago

گوادر بندرگاہ تک رسائی حاصل کرنے والا پہلا وسطی ایشیائی ملک ترکمانستان، جلد پاکستان سے معاہدے پر دستخط کرے گا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ترکمانستان چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت گوادر بندرگاہ تک…

14 mins ago

ایشیائی ترقیاتی بینک، پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے 72کروڑ ڈالرز دے گا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے درمیان سیلاب سے تباہ حال علاقوں…

21 mins ago

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی، ایرانی پیٹرول کی مانگ گر جائے گی؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی منظوری کے بعد وفاقی وزارت…

37 mins ago

کوویڈ کی نئی قسم نے دنیا میں سر اٹھانا شروع کردیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عالمی وبا کوویڈ 19 دنیا کی معیشت تباہ کرنے کے علاوہ 70…

1 hour ago

نرگس فخری بالی وڈ کے کس اداکار کے ساتھ کام کرنا چاہتی ہیں؟ اداکارہ نے بتادیا

ممبئی(قدرت روزنامہ) بالی ووڈ کی معروف اداکارہ نرگس فخری نے ان اداکاروں کے نام بتائے…

2 days ago