ان کا کہنا تھا کہ ان قوانین کے تحت انتہا پسندی، دہشت گردی، نفرت انگیز، فحش اور پرتشدد مواد کی لائیو سٹریمنگ بھی پابندی ہو گی اور اس سلسلے میں سوشل میڈیا ادارے پاکستان کے وقار و سلامتی کے خلاف مواد ہٹانے کے پابند ہوں گے جبکہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستانی قوانین اور سوشل میڈیا صارفین کے حقوق کی پاسداری کرنا ہو گی . یہ قوانین پاکستانی صارفین اور سوشل میڈیا اداروں کے درمیان رابطوں کیلئے اہم کردار ادا کریں گے . وفاقی وزیر آئی نے کہا کہ نئے قوانین کے تحت کسی بھی شخص کے خلاف منفی مواد نہیں لگایا جائے گا اور دوسروں کی ذاتی زندگی سے متعلق مواد سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے پر بھی پابندی ہو گی . اس کے علاوہ پاکستان کے ثقافتی اور اخلاقی رجحانات کے مخالف مواد، بچوں کی ذہنی و جسمانی نشونما اور اخلاقیات تباہ کرنے سے متعلق مواد لگانے پر بھی پابندی ہو گی . انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا ادارے اور سروس پرووائیڈرز کمیونٹی گائیڈ لائنز تشکیل دیں گے جبکہ یوٹیوب، فیس بک، ٹک ٹاک، ٹوئٹر اور گوگل پلس سمیت تمام سوشل میڈیا اداروں پر ان قوانین کی پابندی کرنا لازم ہو گا . نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد سوشل میڈیا اداروں پرجلد ازجلد پاکستان میں دفاتر قائم کرنا لازم ہو گا اور سوشل میڈیا کمپنیاں پاکستان کیلئے اپنا مجاز افسر بھی مقرر کریں گی . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونی کیشن نے سوشل میڈیا رولز 2021ءکا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے تحت اخلاق باختہ اور فحش مواد کی تشہیر قابل گرفت جرم ہو گا جبکہ سوشل میڈیا اداروں پرجلد ازجلد پاکستان میں دفاتر قائم کرنا لازم ہو گا اور وہ پاکستان کیلئے اپنا مجاز افسر مقرر کریں گی .
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا ہے کہ ترمیم شدہ رولز میں پاکستانی صارفین کو آرٹیکل 19 کے تحت اظہار رائے کی تو مکمل آزادی ہو گی تاہم اخلاق باختہ اور فحش مواد کی تشہیر قابل گرفت جرم ہو گا جبکہ سوشل میڈیا ادارے پاکستان کے وقار و سلامتی کے خلاف کسی بھی طرح کا مواد ہٹانے کے پابند ہوں گے .
متعلقہ خبریں