’’فیصلہ کسی بابے سے کرالیں، چڑیل سے یا کسی پری سے لیکن ۔۔۔‘‘ق لیگی رہنماء کامل علی آغا نےعوام کے دل کی بات کہہ دی
سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ پاکستانی سیاست میں پہلےبھی بابے ہوتے تھی ،پریاں ہوتی تھیں اور ہر کسی نے ایک ’بابا ‘ رکھا ہوتا تھا اور پھر کوئی وزیراعظم بن کر’بابے ‘سے چھڑیاں بھی کھانے جاتا تھا ،یہ پرانی باتیں ہیں میں نام نہیں لوں گا ،کوئی وزیراعظم بنا اُس نے بھی اور کوئی صدر بنا اُس نے بھی ایک ’بابا ‘ رکھا ہوا تھا جس سے وہ مشورہ ضرور کرتے تھے’جادو ٹونے اور بابوں‘ کی بات نئی نہیں ہے ، فیصلہ چاہے کسی ’بابے‘ سے کرالیں ،جن سے کرالیں ،چاہے کسی چڑیل سے کرا لیں یا پری سے کرا لیں لیکن وہ فیصلہ ایسا ہونا چاہئے جو عقل ،سمجھ کے مطابق درست ہو اور اس کا فائدہ عام آدمی کو ہو ،اگر فائدہ نہیں ہوتا تو چاہے فیصلہ بابا کرے یا کوئی پری ؟وہ نقصان میں ہی جائے گا . انہوں نے کہا کہ زبان بھی کنٹرول میں ہونی چاہئے ،جو لہجہ ہے وہ بھی درست رہنا چاہئے،سیاست ہے کوئی دشمنی تو نہیں ہے،گالیاں دینا یا بد زبانی کرنا قطعی طور پر درست نہیں ہے،اخلاقیات سیاست کا حصہ ہے ،اگر کسی کے پاس اخلاق نہیں ہے تو اسے سیاست چھوڑ دینی چاہئے، سیاست ایک بڑا ولیوں کا اور یہ ڈیلیور کرنے والا وصف ہے،اگر کوئی درست اور عام آدمی کی تکلیفوں کو دور کرنے والی سیاست کرے تو یہی اصل سیاست ہے . . .