بزدار صاحب سیون کلب سے باہر نکل کر کہاں کہاں گئے؟ عظمیٰ بخاری نے جواب مانگ لیا

(قدرت روزنامہ)بزدار صاحب سیون کلب سے باہر نکل کر کہاں کہاں گئے؟ عظمیٰ بخاری نے جواب مانگ لیا مسلم لیگ(ن) پنجاب کی ترجمان عظمی زاہد بخاری ،خواجہ عمران نذیر،خواجہ سلمان رفیق نے پریس کانفرنس کی ہے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ جب سے حکومت آئی امراض و وباء سے عوام نبرد آزما ہے،حکومت عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہوتی ہیں صحت کی سہولیات تو دی جاتی ہیں، جب سے حکومت آئی چھ سو فیصد ادویات میں اضافہ کیا، مفت سہولیات چھین لیں، زکوتہ و خیرات جو حکومت کو دئیے وہ کھا گئے، اربوں روپے ٹائیگر فورس پر لگا دئیے عام آدمی کو سہولیات نہیں دیں ،ڈینگی وباء سے صوبہ بے یارو مددگار لڑ رہاہے، ڈینگی اور کورونا سے خود لڑنا ہے صرف حکومت نے بینرز لگا دئیے ہیں، ایک روز میں تین سو تہتر مریض رپورٹ آٹھ سو اکتیس زیر علاج ہیں کسی ہسپتال میں کورونا وارڈ بھی نہیں بنایا، ہماری حکومت میں ڈینگی کی ٹیسٹنگ نوے روپے سے ساٹھ روپے تک کرکے دکھایا، ڈینگی مریضوں کو کورونا وارڈ میں منتقل کیا جا رہا ہے، ڈینگی کےلاہور میں بیالیس سو بیس کیسز رپورٹ ہوئے جنرل ہسپتال میں لوگ اپنے مریضوں کےلئے گھروں سے چارپائیاں لا رہے ہیں بیڈز نہیں ہیں،پنجاب حکومت کے بینرز پر لکھا ہے ڈینگی سے خود ہی لڑنا ہے، کورونا اورڈینگی سے خود ہی لڑنا ہےتوحکومت کیا کر رہی ہے؟اسپتالوں میں مفت ادویات کی سہولت ختم کردی گئی عظمیٰ بخاری کا مزید کہنا تھا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت نے ڈینگی لاروا کیلئے کتنی ٹیمیں بنیں ڈینگی کے حوالے سے بزدار صاحب سو کر اٹھ گئے ہیں یا نہیں اب تک انہوں نے کتنی میٹنگز کیں ان کو علم نہیں تھا کہ ڈینگی ہر سال آتا ہے وزیر اعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ سے کتنی رپورٹ لیں ڈینگی سپرے کس کس شہر میں ہوا پنجاب میں سرکاری ہسپتالوں میں ڈینگی کے حوالے سے کون کون سی سہولیات فراہم کیں بزدار صاحب سیون کلب سے باہر نکل کر کہاں کہاں گئے یاسمین راشد نے کتنے ہسپتالوں وارڈز کے دورے کر کے وہاں کے حالات دیکھے ہ یہ لوگ صرف دوسروں کی تضحیک کرتے ہیں ، جو سائیکلوں کی باتیں کرتے تھے ان کے وزرا سرکاری ٹیکس کے پیسے سے ہیلی کاپٹرپر چڑھ گئے انہوں نے ہسپتالوں سے مفت ادویات کی سہولت ختم کر دی دوسری جانب ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ڈینگی سے عوام کو بچانے کیلئے ہنگامی اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے عوام کے تحفظ کے لئے کوئی اقدامات نظر نہیں آرہے ڈینگی کا تیزی سے پھیلنے کے ذمہ دار صرف اور صرف عمران خان اور بزدار ہیں ڈینگی سے عوام کو بچانے کا طریقہ کار اور شہباز شریف کا تیار کردہ نظام موجود ہے عمران اس پر عمل بھی نہیں کرسکے وضع شدہ طریقہ کار پر عمل کیا جاتا تو ڈینگی سے عوام کی جان بچائی جاسکتی تھی حکومت کو بروقت سپرے اور دیگر اقدامات کرنے کی توفیق نہیں ہوئی پورے ملک میں ڈینگی کی تعداد منٹوں کے حساب سے بڑھنا حکومتی نااہلی اور مجرمانہ غفلت کی انتہا ہے واضح رہے کہ پنجاب میں رواں برس کے دوران اب تک 5700 سے زائد افراد ڈینگی وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں جن میں سے 4 ہزار سے زائد افراد کا تعلق لاہور سے ہے پنجاب سمیت لاہور میں ڈینگی کی صورتحال بے قابو ہوتی جارہی ہے جبکہ ڈینگی کے وائرس سے صوبے بھر میں اب تک 23 اموات ہو چکی ہیں سرکاری اسپتالوں میں جہاں کورونا کے پیش نظر دباؤ کا سامنا ہے وہاں ڈینگی کے مریضوں کا بھی شدید دباؤ ہے ایک ایک بیڈز پر 3،3 مریض لیٹے ہوئے ہیں اور مزید بیڈ بھی شامل کیے جارہے ہیں محکمہ صحت حکام کا کہنا ہے کہ شہری پہلے ریسکیو ہیلپ لائن پر کال کریں اور پھر کسی اسپتال جائیں، تاکہ پریشانی سے بچا جا سکے محکمہ صحت کے مطابق ایکسپو سینٹر میں سی بی سی سمیت تمام علاج معالجہ مفت ہے، جبکہ نجی لیبارٹریز کو ڈینگی مشتبہ مریضوں کا ٹیسٹ90 روپے میں کرنے کا مراسلہ جاری کر رکھا ہے . ڈینگی کیا ہے؟ اس کی علامات – ڈینگی ایک مخصوص مادہ مچھرکے کاٹنے سےہوتا ہے یہ ہڈی توڑ بخار، ڈینڈی فیور، ڈینگی ہیمریجک فیور اور ڈینگی شاک سنڈروم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے یہ ذیادہ تر ٹراپیکل اور سب .

ٹراپیکل موسمی حالات میں شہری علاقوں میں پایا جاتا ہے . تمام عمر کے افراد جو کہ متاثرہ مچھر تک رسائی رکھتے ہیں اس بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں . یہ بیماری ذیادہ تر ایشیاء اور جنوبی امریکہ کے ٹراپیکل علاقوں میں بارشوں کے موسم میں ہوتے ہیں جہاں وہ مخصوص مچھر ذیادہ تعداد میں پائے جاتے ہیں . یہ وائرس متاثرہ مادہ مچھروں کے کاٹنے سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے وائرس کے خون میں داخل ہونے اور علامات ظاہر ہونے تک کا دورانیہ 14 . 3 دن ہے جبکہ بیماری کا دورانیہ 7 . 3 دن ہے . علامات میں شدید سر درد، ہڈیوں جوڑوں اور پٹھوں میں شدید درد، آنکھ کے پیچھے شدید درد، جسم پر ریشم اور مختلف اشکال اور سائز کے نیل پڑ جانا، ناک سے خون نکلنا، مسوڑوں سے خون رسنا، پیشاب میں خون آنا اور بازو پر پٹی باندھنے والا ٹیسٹ پوزیٹو آنا قابل ذکر ہیں ماہرین صحت کے مطابق ڈینگی کے مرض میں مبتلا 80 فیصد افراد کو اسپتال میں علاج کی ضرورت نہیں ہوتی اور ان کا علاج گھر پر ممکن ہے ڈینگی مچھر صبح روشنی ہونے سے پہلے اور شام میں اندھیرا ہونے سے دو گھنٹے قبل زیادہ متحرک ہوتا ہے، اس کی افزائش آگست سے اکتوبر کے مہینے کے دوران میں ہوتی ہے اور سرد موسم میں ڈینگی کی کی افزائش نسل رک جاتی ہے . ڈینگی کا مرض مچھر کے ذریعے مریض سے کسی بھی دوسرے شخص کو منتقل ہوسکتا ہے . طبی ماہرین کہتے ہیں کہ مرض میں مبتلا مریضوں کے خون میں پلیٹیٹس کی تعداد 50 ہزار سے کم ہونے لگے تو وہ علاج کے لیے اسپتال جائیں . اس وائرس میں مبتلا ذیادہ تر افراد بالکل تندرست ہو جاتے ہیں . جبکہ شرح اموات 5 . 1 فیصد ہے جو کہ مکمل علاج سے 1 فیصد سے بھی کم رہ جاتی ہے . تاہم اگر بلڈ پریشر خاصا کم ہو جائے تو اموات کی شرح بڑھ کر 26 فیصد تک چلی جاتی ہے . احتیاطی تدابیر پورے بازوں والی قمیضیں پہنیں اور پوری ٹانگوں کو ڈھانپنے والی پینٹس کا استعمال کریں ، اپنے کپڑوں پر مچھر مار ادویات یا سپرے(پرمیتھرن) کا چھڑکاؤ کریں . ای . پی . اے سے منظور شدہ مچھر مار ادویات جیسا کہ ڈیٹ کا استعمال کریں ، اگر آپ کے علاقے میں مچھر کافی تعداد میں پائے جاتے ہیں تو مچھر دانی کا استعمال لازمی کریں . اپنے گھروں میں، برتنوں میں، ٹوٹے ہوئے ٹائروں میں، گلدانوں میں یا ٹوٹی ہوئی بوتلوں میں پانی مت کھڑا ہونے دیں . ڈینگی کے بخار کی ویکسین لگوائیں – . .

متعلقہ خبریں