اسلام آباد(قدرت روزنامہ) پاکستان اور چین نے مشترکہ بیان جاری کیا جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے .
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلامی جمہوریہ پاکستان اور عوامی جمہوریہ چین نے مشترکہ بیان جاری کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ چینی وزیراعظم نے پاکستانی ہم منصب، صدر،چیئرمین سینٹ،اسپیکر قومی اسمبلی و سروسز چیفس سے ملاقاتیں کیں، جس میں فریقین نے پاک چین اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کو مزید مضبوط اور گہرا کرنے،عملی تعاون کو فروغ دینے اور باہمی مفادات کے امور پر وسیع اتفاق رائے کیا .
دونوں ممالک نے پاک چین دوستی اور تعاون کومزید مضبوط بنانے پر زور دیا جبکہ پاکستان نے کہا کہ صدرشی جن پنگ کے ویژن اور تجاویز کی بھرپور تعریف اور مضبوطی سے حمایت کرتا ہے . مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان امن، سلامتی، خوشحالی اور ترقی کے روشن مستقبل کے لیے دنیا بھر کے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے، پاک چین تعاون میں خلل ڈالنے یا کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش ناکامی سے دوچار ہوگی .
چین نے اعادہ کیا کہ چین پاکستان تعلقات اس کے خارجہ امور میں اولین ترجیح ہے، دونوں فریق مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرتے رہیں گے . دونوں ممالک نے حکومتوں، قانون سازاداروں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان تبادلوں اور تعاون کومستحکم کرنے پر اتفاق بھی کیا .
چین نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اقتصادی اصلاحات اور ترقی میں پاکستان کی کامیابیوں کو سراہا اور دونوں فریقوں نےترقیاتی حکمت عملیوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی کو فروغ دینے پر اتفاق کیا، اسی کے ساتھ بنیادی مفادات اور خدشات پر ایک دوسرے کے لیے بے لوث حمایت کا اعادہ کیا .
پاکستانی نے اعادہ کیا کہ تائیوان عوامی جمہوریہ چین کی سرزمین کا ایک ناقابل تنسیخ حصہ ہے، پاکستان قومی اتحاد کے حصول کے لیے چین کی تمام کوششوں کی مضبوطی سے حمایت کرتا ہے، تائیوان اورسنکیانگ، زیزانگ، ہانگ کانگ اور بحیرہ جنوبی چین سے متعلق مسائل پرچین کی حمایت کرے گا .
اعلامیے کے مطابق چین نے قومی خود مختاری، آزادی اورعلاقائی سالمیت کے دفاع میں پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا، دونوں فریقوں نے ترقی کی راہداری، گرین کوریڈور اور سی پیک کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا جبکہ ایم ایل 1 کی اپ گریڈیشن اور کراچی، حیدرآباد اور سیکشن مرحلہ وار تعمیر کرنے پر اتفاق کیا .
دونوں ممالک نے قراقرم ہائی وے (رائیکوٹ-تھاکوٹ) کی بہتری کیلئے مالی مدد حاصل کرنے پر اتفاق کیا جبکہ گوادر پورٹ کے معاون انفراسٹرکچر کی ترقی کو تیز کرنے پر اتفاق کیا . مشترکہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ دونوں اطراف کے رہنماؤں نے نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تکمیل کی تقریب میں شرکت کی، دونوں فریقوں نے صنعتی تعاون کومضبوط بنانے اورسپلائی چین پربین الاقوامی تعاون پراتفاق کیا .
چینی فریق نے مارکیٹ اور تجارتی اصولوں کے مطابق پاکستان کے خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کے لیے چینی کمپنیوں کی حمایت کا اعادہ کیا، دونوں فریقوں نے چینی کمپنیوں کو پاکستان کی کان کنی کی صنعت میں سرمایہ کاری کیلئے راغب کرنے، پاکستان زراعت کی جدید کاری کے لیے تعاون کو مزید مضبوط . سائنسی تحقیق اور دوستانہ مشاورت کی بنیاد پر مخصوص مسائل کے حل تلاش کرنے پر اتفاق کیا .
دونوں فریقوں نے دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر کا مقابلہ کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا، پاکستان نے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر مامورچینی اہلکاروں پر دہشت گرد حملے کی مکمل تحقیقات اورتمام مجرموں کوکٹہرے میں لانے کا عہد کیا جبکہ چین نے پاکستان میں ٹارگٹ سیکیورٹی اقدامات کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا .
مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں فریقوں نے فوجی دوروں اور تبادلوں،مشترکہ تربیت، مشقوں اورفوجی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو مسلسل بڑھانے پر اتفاق اور اقوام متحدہ کے ساتھ مشترکہ طور پر بین الاقوامی نظام کو برقرار رکھنے، جنوبی ایشیا میں تمام تصفیہ طلب تنازعات کے حل کی ضرورت اور کسی بھی یکطرفہ کارروائی کی مخالفت کا اعادہ کیا .
چین نے اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کا تنازع اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے، دونوں فریقوں نے افغانستان کے معاملے پر رابطے اور رابطہ کاری کو مضبوط بنانے پر اتفاق اور عبوری افغان حکومت سے تمام دہشت گرد گروہوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا .
اس کے علاوہ دونوں ممالک نے افغانستان کو بین الاقوامی برادری میں ضم کرنے میں مدد کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے پر بھی اتفاق کیا جبکہ غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا جبکہ پاکستان اور چین نے لبنان پر حالیہ اسرائیلی جارحیت پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا .
. .