اتفاق رائے سے منظور ہونے والی کمیٹی سفارشات کی حکومت سینٹ میں مخالفت نہیں کرے گی، انتخابی اصلاحات قومی اہمیت کی حامل ہے، اپوزیشن اراکین کی رائے کے مطابق مذکورہ معاملہ پر پارلیمانی لیڈران کی نشست ہونی چاہیئے، ایوان کے پاس بل کی منظوری کیلئے اختیارات کی معطلی کے معاملہ پر تفصیلی جائزہ کی ضرورت ہے، ٹی او آر ممبران کو اپنی رائے دینے کیلئے بھرپور موقع اور وقت فراہم کیا جانا چاہیئے . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے 21 متنازعہ بلز پر نظرثانی کا اپوزیشن کا مطالبہ تسلیم کر لیا گیا ہے اور اس حوالے سے قومی اسمبلی کی قانون ساز کمیٹی نے ضوابط کار تیار کر کے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو بھجوا دیئے ہیں اور سپیکر کو تجویز دی ہے کہ اس بلز پر تفصیلی بحث ہونی چاہئے کیونکہ انتخابی اصلاحات کا بل قومی اہمیت کا حامل ہے . قومی اسمبلی کے ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی سے پاس ہونے والے 21 متنازع بلز کے معاملے پر ٹی او آرز تیار کرلئے گئے ، ایڈیشنل سیکرٹری قانون
سازی محمد مشتاق نے ٹی او آرز سپیکر کو بھجوادئیے ، ٹی او آر کے مطابق 10 جون کو پاس ہونے والے بلز پر تفصیلی بحث ہونی چاہیئے، کمیٹی مذکورہ بلز کیلئے اپنائے گئے طریقہ کار کا جائزہ لے گی ، ٹی او آر میں کہا گیا ہے کہ تمام بلز پر نظرثانی کے بعد سفارشات سینٹ کو بھجوائی جائے گی، ٹی او آر میں کہا گیا ہے اپوزیشن ممبران کے مطابق مذکورہ بلز میں ترامیم کی سفارشات براہ راست چیئرمین سینٹ کو بھجوائی جائے .
متعلقہ خبریں