سماعت کے دوران وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی ہم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کی ہے . اس درخواست پر نوٹسز جاری ہوچکے ہیں اور مقدمے کے تفتیشی افسر بھی ادھر ہی ہیں . عدالت میں سماعت کے موقع پر مرکزی ملزم نے مسلسل بولنے کی کوشش کی جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور عدالتی حکم پر پولیس نے مرکزی ملزم کو چپ کروا دیا . ملزمان کے وکیل کے موقف پر جج نے کہا کہ اب ہم نے گواہوں کو بھی بلا لیا ہے . بعد ازاں عدالت نے سماعت میں دن ڈیڑھ بجے تک کا وقفہ کر دیا . واضح رہے کہ ر مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی . تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس میں گرفتار زاکر جعفر نے فرد جرم عائد کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا . ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ کیس کے تفتیشی کی خواہش پر چارج فریم نہیں کیا جاسکتا، ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون اور اختیارات کا غلط استعمال ہے . درخواست میں استدعا کی گئی کہ ٹرائل کورٹ کے 14 اکتوبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے،ٹرائل کورٹ نے 14 اکتوبر کو نور مقدم قتل کیس کے ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی . قبل ازیں سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفرکی والدہ عصمت ذاکرکی ضمانت منظور کرلی اور دس لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا . والد ذاکرجعفر کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیادپرنمٹادی . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) نور مقدم قتل کیس کی سماعت میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی جانب سے بار بار بولنے کی کوشش کی گئی جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا . اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں پولیس نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کیا .
متعلقہ خبریں