نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب آرڈیننس پر کلیئرنس کے لیے عدالت وقت دے . اس ضمن میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آپ صرف یہ بتا دیں کہ موجودہ کیس نیب دائرکار میں ہے یا نہیں؟ دوسری جانب جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جب خورشید شاہ نے زمین خریدی کیا وہ پبلک آفس ہولڈر تھے؟ وکیل درخواست گزار مخدوم علی خان کا کہنا ہے کہ سارا مسئلہ 574 ایکڑ زمین کی خریداری پر دی گئی رقم کا ہے، جو نیب نے الزامات لگائے وہ ریفرنس کا حصہ نہیں بنائے گئے . وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ چیئرمین نیب کی طرف سے خورشید شاہ کی گرفتاری کا کوئی حکم ریکارڈ پر نہیں ہے . جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ جاننا چاہتے ہیں کہ نیب نے ریفرنس دائر کرنے کے بجائے خورشید شاہ کو گرفتار کیوں کیا؟ . .
(قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ نے نیب کو خورشید شاہ کی گرفتاری کا بنیادی مواد پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے .
تفصیلات کے مطابق نیب پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ نیب آرڈیننس آنے سے نیب دائرہ اختیار پر مختلف ابہام ہیں، نیب آرڈیننس پر کلیئرنس کے لیے حکومت نے کمیٹی تشکیل دی ہے .
متعلقہ خبریں