اس مطالبے کی بنیادی وجہ مہنگے درآمد شدہ ایندھن مثلاً کوئلہ، ایل این جی اور فرنس آئل ہیں، حالانکہ بجلی کی مجموعی پیداوار میں سستی پن بجلی کا حصہ بڑھ گیا ہے . واپڈا کی تمام تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے سینٹرل پاور پرچیزنگ کمپنی (سی پی پی اے) نے ستمبر میں استعمال ہوئی بجلی کی پیداواری لاگت زیادہ ہونے کی وجہ سے ڈسکوز کے صارفین سے 2 روپے 66 پیسے فی یونٹ اضافی وصولی کا مطالبہ کیا تا کہ کمپنیوں کو 36 ارب روپے کا اضافی ریونیو مل سکے . سی پی پی اے نے کہا کہ ڈسکوز نے ستمبر میں صارفین سے 5.023 روپے فی یونٹ ریفرنس فیول ٹیرف وصول کیا تھا لیکن فیول کی اصل قیمت 53 فیصد زائد یعنی 7.68 روپے فی یونٹ تھی . نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے درخواست کو 27 اکتوبر کو عوامی سماعت کے لیے قبول کرلیا تا کہ یہ جائزہ لیا جاسکے کہ کیا بجلی کمپنیوں کی جانب سے ٹیرف میں اس قدر اضافے کے لیے فراہم کردہ اعداد و شمار اور وجوہات درست ہیں، جو کہ حکومت کے اعلان کردہ ایک روپے 39 پیسے کے بیس ٹیرف کی اوسط سے اوپر ہے . لہذا آنے والے مہینے میں صارفین سے فی یونٹ 2.66 روپے فی یونٹ اضافی قیمت وصول کی جائے . یہ تیزی سے معمول بنتا جا رہا ہے کہ ایندھن کے اصل اخراجات چند ماہ قبل پاور سیکٹر بیوروکریسی کی جانب سے منظور شدہ ریفرنس ریٹ سے کافی زیادہ ہو جاتے ہیں، جس سے ایندھن کی قیمتوں کے رجحانات یا درآمد شدہ تیل کی قیمتوں میں اچانک اضافے کو پیش کرنے کی ان کی صلاحیتوں پر سوال اٹھتا ہے . ایک ماہ قبل ایندھن کی اصل قیمت، ریفرنس قیمت سے 44 فیصد زیادہ ہوگئی تھی . ریگولیٹر کی جانب سے منظوری کے بعد بجلی کے یہ زیادہ نرخ آنے والے بلنگ ماہ (نومبر) میں صارفین سے وصول کیے جائیں گے . دلچسپ بات یہ ہے کہ ستمبر میں پن بجلی کی فراہمی کا حصہ بڑھ کر 36.24 فیصد ہو گیا جو اگست میں تقریبا فیصد تھا اور اس ایندھن کی کوئی قیمت نہیں ہے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) ڈسکوز نے فیول چارجز میں 53 فیصد اضافے کی درخواست کر دی، بجلی کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا امکان . تفصیلات کے مطابق سابق واپڈا کی تقسیم کار کمپنیوں نے ستمبر میں استعمال کی گئی بجلی کے لیے فیول چارجز میں 53 فیصد اضافے (2.66 روپے فی یونٹ اضافے) کی درخواست کی ہے .
متعلقہ خبریں