دورانِ سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ خورشید شاہ کو نیب نے اور کتناحراست میں رکھنا ہے، 2 سال تو ہوچکے، ریفرنس2005 کی ٹرانزیکشنز پر بنایا گیا،تب خورشید شاہ پبلک آفس ہولڈر نہیں تھے، جب میرٹس پر فیصلہ ہورہا ہے تو ہارڈ شپ کی کیا ضرورت ہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کی اجازت سے کیس میں تاخیر پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دو سال سےخورشید شاہ اسپتال میں ہیں، اپنی نجی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں، جس اسپتال میں خورشید شاہ ہیں وہاں پبلک کو جانا منع ہے، خورشید شاہ صرف دو ماہ کے لیے جیل گئے . پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ نے40بار بیرون ممالک کا سفر کیا اور خاندان والوں نے بھی 100بار دورے کیے . جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ خورشید شاہ نے خود ظاہر کیا تھا ان کے خاندان کے پاس37کروڑ کیش میں ہے، کیانیب کے پاس صرف یہی ایک ثبوت ہےکہ خورشید شاہ 40بار بیرون ملک گئے . بعد ازاں جسٹس عمر عطا بندیال نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ نیب تحقیقات کرے لیکن خور شید شاہ کو جیل میں مستقل نہ رکھا جائے . دورانِ سماعت نیب نے استدعا کی خورشید شاہ کا نام ای سی ایل میں رکھا جائے جس پر عدالت نے ان کا نام ای سی ایل میں رکھنے کا حکم دیا ہے . خیال رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے پی پی رہنما خورشید شاہ کی ضمانت کو مسترد کیا تھا جسے انہوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا . یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے قومی اسمبلی کے سابق قائد حزب اختلاف اور پی پی پی رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 18 ستمبر 2019 کو اسلام آباد میں گرفتار کیا تھا . نیب کی جانب سے خورشید شاہ، ان کے دو بیٹوں، دونوں بیگمات اور داماد صوبائی وزیر سید اویس قادر شاہ سمیت 18 افراد پر ایک ارب 30 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا . . .
(قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما و قومی اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت منظور کرلی .
عدالت عظمیٰ نے خورشید شاہ کی ضمانت 1کروڑ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی .
متعلقہ خبریں