پاکستان بیلاروس کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے: شہبازشریف
اسلام آباد (قدرت روزنامہ )وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، بیلاروس کے صدر کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور شراکت داری کی نئی راہیں کھولنے میں انتہائی مددگار ثابت ہو گا۔
نجی ٹی وی ڈان نیوز کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے ملاقات کی جس کے دوران سیاسی تعلقات، تجارت، سرمایہ کاری، دفاعی تعاون اور علاقائی مسائل سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے پاکستان میں پر تپاک استقبال اور میزبانی پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، بیلاروس کے صدر کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور شراکت داری کی نئی راہیں کھولنے میں انتہائی مددگار ثابت ہو گا۔
ملاقات میں سیاسی تعلقات، تجارت اور سرمایہ کاری، دفاعی تعاون اور علاقائی مسائل سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بعد ازاں پاکستان اور بیلا روس کے درمیان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، آڈیٹر جنرل آفس اور بیلا روس کی اسٹیٹ کنٹرول کمیٹی کے درمیان تعاون، منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی فنانسنگ سمیت دیگر جرائم کو روکنے اور پاکستان نیشنل ایگریڈیشن قونصل اور بیلاروس کے ایگریڈیشن سینٹر کے درمیان یادداشت کا تبادلہ کیا گیا۔
اس کے علاوہ بین الاقوامی روڈ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے پاکستان اور بیلاروس کے درمیان معاہدہ، ماحولیاتی تحفظ کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان مفاہمتی تعاون کے سمجھوتے کا تبادلہ بھی کیا گیا۔
اس موقع پر این ڈی ایم اے اور بیلا روس کی وزارت کے درمیان تعاون، نیوٹیک اور بیلاروس کے فنی تعلیم کے انسٹی ٹیوٹ کے درمیان اور دونوں ممالک کے درمیان مالیاتی انٹیلی جنس کے تعاون سے متعلق مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ کیا گیا۔
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو گزشتہ روز 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے جب کہ بیلا روس کے وزرا اور کاروباری شخصیات پر مشتمل 68 رکنی وفد ایک روز قبل ہی پاکستان پہنچ گیا تھا۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے پاکستان اور بیلاروس کے درمیان تجارت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا موجودہ ہجم ان کی معاشی صلاحیتوں کا آئینہ دار نہیں ہے، دونوں ملکوں کو اپنے توانا شعبوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
پاکستان-بیلاروس بزنس فورم کے دوران دونوں ملکوں میں تجارت کے فروغ کے لیے بزنس ٹو بزنس 8 مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے، اس موقع پر بیلاروس کے وزیر توانائی الیکسی کشنا رینکو سمیت دونوں ملکوں کی معروف کاروباری شخصیات نے بھی خطاب کیا۔
اسلام آباد میں پاکستان- بیلا روس بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تجارت جام کمال خان نے مزید کہا کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کے ذریعے سرمایہ کاری، معلومات اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کا خواہاں ہے۔
جام کمال خان نے مزید کہاکہ پاکستان میں تمام اقتصادی شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں اور توانائی، انفرااسٹرکچر، ٹیلی کمیونی کیشن، مینوفیکچرنگ، منرلز، آئی سی ٹی اور زراعت سمیت دیگر شعبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری ترجیح ہے۔ْ
انہوں نے کہاکہ بزنس ٹو بزنس 8 مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کی نئی راہوں کو فروغ ملے گا۔
وزیر تجارت نے مزید کہا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان تمام شعبوں بالخصوص خوراک، دوا سازی، ٹیکسٹائل، لیدر، لاجسٹکس اور توانائی میں تجارت کے فروغ کے لیے وسیع مواقع موجود ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ اس استعداد کو بروئے کار لانے کے لیے فریقین کو ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کو کم سے کم کرنے کے لیے تندہی سے کام کرنا ہوگا اور ساتھ ہی ایک دوسرے کو مارکیٹ تک بامقصد رسائی دینے کے لیے معقول درآمدی ضروریات کا خیال رکھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ فورم اور اقدامات نمو کے اہم سنگ میل کو حاصل کرنے کے لیے معاون ثابت ہوسکتے ہیں، انہوں نے کہاکہ امید ہے کہ اس قسم کی ملاقاتیں تجارت کے فروغ دیں گی۔
انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے درمیان برآمدات اور تجارت کا اصل فوکس بیلاروس کو آلات جراحی کی فراہمی ، جوکہ بیلاروس کو مجموعی برآمدات کا 62 فیصد اور بیلاروس کے ٹریکٹرز کی درآمد پر مشتمل ہے۔
انہوں نے کہاکہ دو طرفہ تجارتی شراکت کے ذریعے گوشت، ڈیری، زراعت، لکڑی، کاغذ اور پیپر بورڈز کی شکل میں پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوسکتا ہے اور پاکستان بیلاروس کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کے ذریعے سرمایہ کاری، معلومات اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بیلاروسی ٹریکٹر ایک گھریلو نام ہے اور اسے پائیداری اور طاقت کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے اور ہمارے تعلقات کے بارے میں بھی یہی رائے پائی جاتی ہے
اس موقع پر بیلاروس کے وزیر توانائی الیکسی کشنارینکو نے کہاکہ اس قسم کی تقریبات پاکستان اور بیلاروس کے تجارتی شعبوں میں براہ راست مذاکرات کا موثر ذریعہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیلا روس کی زرعی مشینری، صنعتی، پیٹروکیمیکل اور ڈیری مصنوعات کی پاکستانی مارکیٹ میں ڈیمانڈ ہے اور بیلاروس میں پاکستان کی ہلکی صنعتی اشیا اور خوردنی مصنوعات کی ڈیمانڈ ہے۔
اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان بزنس ٹو بزنس 8 مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔