حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے گرینڈ آپریشن شروع
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف کے ڈی چوک میں پہنچنے والے احتجاجی مظاہرین کو رینجرز نے پیچھے دھکیل کر پولی کلینک چوک تک محدود کردیا ہے، جبکہ اسلام آباد پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں نے پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرین کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کردیا۔
پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ڈی چوک، ایف سیون ایف ایٹ کے اطراف سے گھیراؤ کیا گیا ہے، جس کے بعد مظاہرین جی 6 اور جی سیون کی طرف چلے گئے ہیں۔
اعلیٰ سطح کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کو آج ہی مظاہرین سے خالی کروایا جائے گا، اور اس سلسلہ میں انتظامیہ نے ملحقہ سیکٹرز کی مارکیٹیں بند کرا دی ہیں، اس سے قبل پولیس اور رینجرز کے ساتھ جھڑپوں میں 2 افراد زخمی بھی ہوئے۔
انتظامیہ راولپنڈی ڈویژن کی تمام نفری بھی اسلام آباد طلب کرلی گئی ہے اور بڑے آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے، جس کے لیے آئی جی پنجاب، سی پی او راولپنڈی، ڈی پی او اٹک سمیت اہم افسران کو بھی بلا لیا گیا۔
اس سے قبل اسلام آباد انتظامیہ نے ریڈ زون اور اس کے اطراف میں سیکیورٹی انتظامات کو انتہائی سخت کرتے ہوئے ’ڈی چوک‘ کی جانب بڑھنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت دیگرمظاہرین کو گرفتار کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے عمران خان کے اگلے احکامات تک دھرنا دینے کا بھی اعلان کیا۔
دوسری جانب وزیراعظم کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ کسی قسم کے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سارے فساد کی جڑ بشریٰ بی بی ہیں، اب ہم ان کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں کریں گے، ریاست کمزور نہیں لیکن ہم لاشیں نہیں گرانا چاہتے۔
علی امین گنڈا پور نے احتجاجی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈی چوک مطلب ڈی چوک، جب تک عمران خان کا حکم نہیں ہو گا، واپس نہیں جائیں گے، ہمیں اپنا دھرنا دینے دو، یہ ہمارا مُلک ہے، اِس مُلک کو آزاد کرانے کے لیے ہمارے آباؤ اجداد نے قربانیاں دی ہیں، کسی کا باپ بھی ہمارے اوپرغلط نظام مسلط نہیں کرسکتا۔
ڈی چوک مطلب ڈی چوک، جب تک عمران خان کا حکم نہیں ہو گا، واپس نہیں جائیں گے، ہمیں اپنا دھرنا دینے دو، یہ ہمارا مُلک ہے، اِس مُلک کو آزاد کرانے کےلئے ہمارے آباؤ اجداد نے قربانیاں دی ہیں، کسی کا باپ بھی ہمارے اوپر غلط نظام مسلط نہیں کر سکتا، علی امین گنڈا پور کا کارکنوں سے خطاب
پی ٹی آئی کے کارکنان نے علی امین گنڈاپور کو ضروری کام کے سلسلے میں کہیں جانے سے روک دیا ہے، اور کہا ہے کہ ہم لوگ علی امین گنڈاپور، بشریٰ بی بی یا عمر ایوب کو نہیں جانتے، صرف عمران خان کو جانتے ہیں۔
کارکنان نے کہاکہ اگر علی امین اور عمر ایوب گاڑی سے نہ اترے تو ان کی گاڑیوں کے شیشے توڑ کر گریبان سے پکڑ کر ڈی چوک میں لے کر جائیں گے۔
ہم لوگ گنڈاپور،بشریٰ بی بی اور عمر ایوب کو نہیں جانتے، ہم صرف عمران خان کو جانتے ہیں اگر عمر ایوب اور گنڈاپور گاڑی سے نہ اتر ے تو ہم ان کے شیشے توڑ کر گریبان سے پکڑ کر D- Chowk لے کر جائیں گے، کارکنان PTI قیادت پر شدید برہم
انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) اسلام آباد نے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے ڈی چوک پر پولیس کے تازہ دم دستے بھجوا دیے ہیں۔
آئی جی جی اسلام آباد نے کہاکہ شرپسند عناصر کی جانب سے کی گئی فائرنگ میں ہمارے کئی جوان زخمی ہیں، جن کی ایما پر یہ سب ہورہا ہے، انہیں گرفتار کریں گے۔
علی ناصر رضوی نے کہاکہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں غیرملکی شرپسند عناصر موجود ہیں، نشاندہی کرکے ان کا قلع قمع کریں گے، شرپسندوں سے اسلام آباد کو فوری خالی کرانا ہے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ترجمان نفیس اقبال نے وی نیوز کو بتایا کہ ایکسپریس وے، کشمیر ہائی وے اور 26 نمبر چونگی کھول دی گئی ہے تاہم روات ٹی چوک اب بھی بند ہے۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال کوئی روٹ پلان نہیں تیار کیا گیا کیونکہ امن وامان کا مسئلہ ہنوز جاری ہے اور سب وہیں مصروف ہیں۔
نفیس اقبال نے مزید کہا کہ جزوی طور پر ٹریفک بحال ہے تاہم اگر ایک جگہ سے راستہ بلاک ہے تو اس کا متبادل راستہ کھلا ہوا ہے۔
ادھر پی ٹی آئی پنجاب کے قائم مقام صدر حماد اظہر بھی صوبے سے قافلہ لے کر اسلام آباد کی طرف نکل پڑے ہیں۔
’ایکس‘ پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ دو دریا کشتیوں میں گاڑیوں کے ساتھ پار کرلیے ہیں، درجنوں ٹکٹ ہولڈرز اور سینکڑوں کارکنان ہمراہ ہیں۔
ادھر بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کا قافلہ ’ڈی چوک‘ پہنچ گیا ہے جہاں انہوں نے کنٹینر پر آ کر کارکنوں سے خطاب کیا اور کہا کہ عمران خان کو بے گناہ جیل میں قید رکھا گیا ہے، یہاں دھرنا اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک بانی پی ٹی آئی کو رہا نہیں کیا جاتا۔
بشریٰ بی بی نے اپنے خطاب میں کارکنوں سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد یہاں پرامن احتجاج ہے، جس مقصد کے لیے ہم یہاں آئے ہیں اسے پورا کریں گے، راولپنڈی اور اسلام آباد کے رہائشیوں سے بھی شامل ہونے کی اپیل کی
انہوں نے کہا کہ ’میں جیل میں عمران خان سے ملی تو ان کے پاس نیچے بچھانے کے لیے چادر تک نہیں تھی، میرے کہنے پر جیل حکام نے انہیں ایک ٹوٹی ہوئی چارپائی دی، خان کے پاس شیشہ تک نہیں ہے کہ وہ شیو کر سکیں۔
ادھر منگل کو میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کا احتجاجی مارچ بلیوایریا اسلام آباد پہنچنے کے بعد ’ڈی چوک‘ کی جانب بڑھنے لگا تو اسلام آباد انتظامیہ نے ریڈ زون اور ’ڈی چوک‘ کی جانب بڑھنے والے پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت اور کارکنوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ادھرپاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد ڈی چوک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی ہے، جس نے وہاں پہنچ کررکاوٹیں شروع کر دیں جبکہ پولیس کی جانب سے پہلے کسی قسم کی مذاحمت سامنے نہیں آئی تاہم بعد میں رینجرز کے دستوں نے مظاہرین پرآنسو گیس کی شیلنگ کی تاہم مظاہرین کے آگے بڑھنے کا سلسلہ جاری رہا۔