پاکستان

اگر ہم نہ جاتے تو ہماری لاشیں بھی کارکنوں کے ساتھ سڑک پر پڑی ہوتیں، شیر افضل مروت

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پی ٹی آئی رہنما و رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ اگر وہ ڈی چوک چھوڑ کر نہ جاتے تو ان کی لاشیں بھی کارکنان کے ساتھ سڑکوں پر پڑی ہوتیں۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ کیا عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے پاس سلیمانی ٹوپی تھی جس سے وہ حکومت کی جانب سے چلائی گئی گولیوں سے بچ پاتے۔

شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ کون سی سیاسی جماعت کی اس حوالے سے ٹریننگ ہوتی ہے کہ جب اپنے ادارے آپ پر گولیاں چلائیں تو آپ نے جان نہیں بچانی، ان کا مزید کہنا تھا کہ عقل اور شریعت کا تقاضا ہے کہ جہاں جان جانے کا اندیشہ ہو تو اپنی جان بچائیں۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کی قیادت سینہ تان کے کھڑے ہوتی اور کہتی کہ آؤ ہمیں مارو تو آج ہماری بھی لاشیں پڑی ہوتیں جس طرح ہمارے بیسیوں کارکنان کی لاشیں پڑی تھیں اور اب ہمیں ان کارکنوں کی لاشیں بھی نہیں دی جا رہیں اور نہ ہی زخمیوں تک رسائی دی جا رہی ہے۔

شیر افضل مروت کے بیان پر صارفین کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے، ایک صارف نے کہا کہ اپنے کارکنان کو اس طرح چھوڑ کے جانا بزدلی کے سوا کچھ بھی نہیں، صارف نے شیر افضل مروت سے کہا کہ آپ بزدل ہیں۔

شمریز اختر نے رہنما پی ٹی آئی شیر افضل مروت کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ جان بچانا سب کا فرض ہے شیر افضل مروت نے بالکل ٹھیک کہا ہے۔

بہت اچھا جواب دیا شیر افضل نے جاب بچانا فرض ہے سب کا۔۔۔۔

ایک ایکس صارف نے شیر افضل مروت سے سوال کیا کہ کیا آپ کی جان ان لوگوں سے زیادہ قیمتی ہے جو ڈی چوک میں جان کی بازی ہار گئے۔

تو۔۔ تمھاری جان کیا ان لوگوں سے زیادہ قیمتی ھے

واضح رہے کہ پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پی ٹی آئی کے سربراہ اور پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کیا گیا جسے ان کی جماعت کی جانب سے ’فائنل کال‘ بھی کہا جا رہا تھا لیکن مظاہرین کے خلاف آپریشن کے آغاز کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور پی ٹی آئی کے دیگر قائدین کارکنان کو بےیارومددگار چھوڑ کر وہاں سے لاپتا ہو گئے۔ جس پر کارکنان کی جانب سے انہیں خوب تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

متعلقہ خبریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *