مطیع اللہ جان پر مقدمہ درج، کونسی دفعات لگائی گئیں؟
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)لاپتا ہونے اور پھر پولیس کے ہاتھوں گرفتار ظاہر کیے جانے والے معروف صحافی اور یوٹیوبر مطیع اللہ جان کیخلاف اسلام آباد میں درج کیے جانے والی ایف آئی آر کے مندرجات سامنے آگئے ہیں۔
پولیس نے مطیع اللہ جان کیخلاف چیکنگ پر مامور پولیس پارٹی پر گاڑی چڑھانے، حالت نشہ میں گاڑی ڈرائیور کرنے، گاڑی سے نشہ آور مواد آئس برآمد ہونے اور پولیس اہلکاروں پر بندوق تانے کے الزام میں مختلف دفعات کے تحت دہشتگردی کی ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
ایف آئی آر کا عکس
پولیس کی جانب سے سینیئر صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا اور بعد ازاں گرفتاری اور مختلف الزامات کے تحت مقدمہ درج کیے جانے پر صحافی برادری میں شدید اضطراب پیدا ہوا ہے، اس حوالے سے سینیئر صحافی اعزاز سید نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مطیع اللہ جان کیخلاف درج ایف آئی آر کا عکس شیئر کرتے ہوئے کیس کو بے بنیاد اور اس مسودہ کو شرمناک قرار دیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق لاپتا ہونے والے سینیئر صحافی مطیع اللّٰہ جان کو گرفتار کر کے تھانہ مارگلہ میں منتقل کیا گیا ہے۔
معروف صحافی اور یوٹیوبر مطیع اللہ، جن کی گزشتہ شب لاپتا ہونے ہونے کی اطلاع تھی، کی گرفتاری ظاہر کرکے انہیں تھانہ مارگلہ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ مطیع اللّٰہ جان کے خلاف مقدمہ درج کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مطیع اللّٰہ جان کے خلاف ابھی تک کسی درج مقدمے کی نقل فراہم نہیں کی گئی ہے۔
قبل ازیں معروف صحافی اور یوٹیوبر مطیع اللہ جان کو گزشتہ شب پمز اسپتال کی پارکنگ سے اس وقت اغوا کر لیا گیا تھا، جب کہ وہ وہاں ساتھی صحافی کے ہمراہ پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی کے لیے وہاں پہنچے تھے۔
صحافی مطلع اللہ جان کے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے ان کے صاحبزادے وحید مراد کی جانب سے کی والی ٹوئٹ کے مندرجات کے مطابق مطیع اللہ جان کو ان کے ساتھ صحافی ثاقب بشیر کے ہمراہ شب 11 بجے پمز اسپتال کی پارکنگ سے اس وقت اغوا کر لیا گیا جب وہ پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی کے لیے وہاں پہنچے تھے۔
ٹوئٹ کے مطابق ثاقب بشیر کو 5 منٹ بعد چھوڑ دیا گیا، تاہم مطیع اللہ جان کو ایک اغوا کار ایک بے نشان گاڑی میں اپنے ہمراہ لے گئے۔
ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ مطیع اللہ جان کو اسلام آباد میں احتجاج کی جرأت مندانہ کوریج کے بعد اغوا کیا گیا، ٹوئٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ نہ صرف مطیع اللہ جان کے ٹھکانے سے متعلق ان کے اہل خانہ کو مطلع کیا جائے بلکہ انہیں فوری طور پر رہا کر دیا جائے۔
اُن کے ہمراہ صحافی ثاقب بشیر بھی تھے جن کو بعد ازاں آئی نائن سیکٹر میں اغواکاروں نے چھوڑ دیا۔
ثاقب بشیر کے مطابق دونوں کو منہ پر کپڑا ڈال کے ڈالہ نما گاڑی میں لے جایا گیا…
صحافی مطیع اللہ جان کے یوں لاپتا ہو جانے سے متعلق معروف صحافی بشیر چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ صحافی مطیع اللہ جان کو اسلام آباد کے پمز ہسپتال کی پارکنگ سے رات 11 بجے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ہے۔
بشیر چوہدری کے مطابق اُن کے ہمراہ صحافی ثاقب بشیر بھی تھے جن کو بعد ازاں آئی نائن سیکٹر میں اغواکاروں نے چھوڑ دیا۔
واضح رہے کہ مطیع اللہ جان جولائی 2020 میں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بھی اغوا ہوئے تھے، تاہم بعد ازاں بحفاظت گھر پہنچ گئے تھے۔
جرنلسٹ ایسوسی ایشن کی مذمت
علاوہ ازیں کورٹس جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے ہنگامی اجلاس میں سینیئر صحافی مطیع اللہ جان اور سینیئر کورٹ رپورٹر شاکر اعوان کی غیر قانونی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
اجلاس میں مطالبہ کیا گیا فوری طور پر گرفتار صحافیوں کو رہا کیا جائے اور اس غیر قانونی اقدام پر چیف جسٹس پاکستان از خود نوٹس لے اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔