فن و ثقافت شوبز

فحش فلمیں بنانے اور منی لانڈرنگ کا کیس، شلپا شیٹی کے شوہر راج کندرا کے گھر چھاپہ

ممبئی(قدرت روزنامہ)فحش فلمیں بنانے اور منی لانڈرنگ کے کیس میں بھارتی تفتیشی اداروں نے ایک بار پھر بولی وڈ اداکارہ شلپا شیٹی کے شوہر راج کندرا کے خلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے ان کی رہائش گاہ سمیت کاروباری مقامات پر چھاپے مارے ہیں۔بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق تفتیشی ادارے ’انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ‘ (ای ڈی) کے حکام نے راج کندرا کے مختلف کاروباری مقامات سمیت رہائش گاہ پر پھر سے چھاپے مارے۔

"Why Did You Fire at D-Chowk?" - Zartaj Gul Press Conference | PTI’s New Announcement



http://dailyqudrat.pk For Latest Videos Please Subscirbe The Channel

رپورٹ کے مطابق تفتیشی ادارے کی جانب سے حالیہ کچھ دنوں میں راج کندرا کے 15 کاروباری اور رہائشی مقامات پر متعدد چھاپے مارے گئے۔ای ڈی حکام راج کندرا کے خلاف 2017 کے اربوں روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں شواہد حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔راج کندرا پر الزام ہے کہ انہوں نے 2017 میں ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن میں جعل سازی کرنے سمیت منی لانڈرنگ کی، جس سے اس وقت کے متعدد کاروباری افراد کو 66 ارب بھارتی روپے کا نقصان ہوا۔راج کندرا کی کاروباری کمپنیوں نے اس وقت بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کے لیے کاروباری افراد کو ماہانہ 10 فیصد منافع کا لالچ دے کر انہیں مالی نقصان پہنچایا اور اب تفتیشی ادارے اسی کیس میں ان کے خلاف شواہد اکٹھے کرنے میں مصروف ہیں۔

راج کندرا کے خلاف مذکورہ کیس کے علاوہ منی لانڈرنگ اور فحش فلمیں بنانے اور ان کی غیر قانونی طریقے سے ترسیل اور متعدد ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر ان کے پھیلاؤ کے کیسز بھی درج ہیں اور ان کی سماعتیں عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔راج کندرا کو ابتدائی طور پر فحش فلمیں بنانے اور ان کے غیر قانونی پھیلاؤ کے حوالے سے جولائی 2021 میں مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار بھی کیا گیا تھا اور وہ چار ماہ تک جیل میں بھی رہے تھے۔

راج کندرا پر الزام ہے کہ انہوں نے متعدد ماڈلز کو ان کی خواہش اور رضامندی کے بغیر فحش فلمیں فلمانے کے لیے بلیک میل بھی کیا جب کہ انہوں نے فحش فلموں کو غیر قانونی طریقے سے یورپ سمیت دیگر ممالک تک پھیلایا۔اس کے علاوہ ان پر منی لانڈرنگ کے بھی الزامات ہیں اور ماضی میں تفتیشی ادارے ان کے گھر سمیت مختلف کاروباری مقامات پر چھاپے بھی مار چکے ہیں جب کہ ان کی کچھ جائداد بھی ضبط کی جا چکی ہے۔

متعلقہ خبریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *