پاکستان

بشریٰ بی بی نے ہر صورت ڈی چوک جانے کا فیصلہ کیوں کیا؟ ترجمان مشعال یوسف زئی نے سب بتادیا

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسف زئی نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کو پی ٹی آئی کی لیڈرشپ پر اعتماد نہیں تھا، اس لیے ان کی کوئی بات مانے بغیر ہر صورت ڈی چوک جانے کا فیصلہ کیا۔

"Why Did You Fire at D-Chowk?" - Zartaj Gul Press Conference | PTI’s New Announcement



http://dailyqudrat.pk For Latest Videos Please Subscirbe The Channel

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بیرسٹر گوہر نے بشریٰ بی بی کو عمران خان کا پیغام پہنچایا تھا کہ سنگجانی میں دھرنا دیں، لیکن ان کا مؤقف تھا کہ میری عمران خان سے فون پر بات کرائی جائے۔

انہوں نے کہاکہ بشریٰ بی بی نے احتجاج سے واپسی کے بعد ابھی تک کسی سے کوئی ملاقات یا کسی اجلاس کی صدارت نہیں کی، اس حوالے سے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ مریم وٹو کی جانب سے بشریٰ بی بی کے حوالے سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ انہیں حبس بے جا میں رکھا گیا ہے، لیکن اصل میں وہ دو روز تک کسی سے بھی رابطے میں نہیں تھیں۔

مشعال یوسف زئی نے کہاکہ اسلام آباد میں بشریٰ بی بی کی گاڑی پر سیدھی گولیاں برسائی گئیں، لیکن وہ اس کے باوجود واپس نہیں جانا چاہتی تھیں۔

انہوں نے کہاکہ جب سنگجانی میں بیرسٹر گوہر نے عمران خان کا پیغام بشریٰ بی بی کو دیا تو انہوں نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے مجھے جو لائحہ عمل دیا ہے وہ ایک امانت ہے، اس لیے اگر عمران خان کوئی نئی ہدایات دے رہے ہیں تو میری ان سے فون پر بات کرائی جائے، ورنہ ہم ہر صورت ڈی چوک جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ بشریٰ بی بی کی گاڑی پر سیدھی گولیاں ماری گئیں جس کے باعث فرنٹ شیشہ ٹوٹ گیا تھا، اس لیے انہیں علی امین گنڈاپور کی گاڑی میں بیٹھنا پڑا۔

مشعال یوسف زئی نے کہاکہ بشریٰ بی بی کو اس وقت بھی یہی کہا گیا تھا کہ ہم دھرنے کے مقام پر دوبارہ جارہے ہیں، تاہم علی امین گنڈاپور ان کو لے کر وہاں سے نکلے کیوں کہ سیدھی گولیاں برسائی جارہی تھیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بشریٰ بی بی کے احتجاج شامل ہونے یا نہ ہونے سے متعلق پارٹی رہنماؤں کا نقطہ نظر مختلف تھا، تاہم بشریٰ بی بی نے کہاکہ میں صورت مارچ میں شرکت کروں گی۔

متعلقہ خبریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *