بلوچستان

وزیراعلیٰ بلوچستان محکمہ خوراک پر برہم، انسپیکشن ٹیم کو گندم کے گوداموں کا جائزہ لینے کی ہدایت

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بنیادی معلومات سے لاعلمی پر محکمہ خوراک کے حکام پر برہمی کے بعد وزیر اعلٰیٰ بلوچستان نے صوبائی محکمہ خوراک کے گوداموں میں گندم کے دستیاب ذخائر کا جائزہ لینے کے لیے چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم کو جائزہ لے کر جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

🔴 LIVE | Aleema Khan's Important Media Talk Outside Adiala Jail | D chowk issue



http://dailyqudrat.pk For Latest Videos Please Subscirbe The Channel

وزیراعلٰیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ خوراک بلوچستان کے جائزہ اجلاس میں سرکاری گوداموں میں گندم کے دستیاب ذخائر پر بریفنگ کے دوران سوالوں کا تسلی بخش جواب نہ ملنے پر وزیر اعلیٰ نے برہمی کا اظہار کیا۔

محکمہ خوراک کے حکام کی جانب سے بریفنگ میں اجلاس کو بتایا گیا کہ گندم کی نئی فصل آنے پر قیمتیں مزید کم ہوسکتی ہیں لہذا صوبائی گوداموں میں موجود گندم کے ذخائر نئی فصل کی کٹائی سے قبل فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کا گندم ذخائر کی خاطر خواہ محفوظ اسٹوریج کے انتظامات نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دریافت کیا کہ جب آپ کے پاس محفوظ ذخائر کی استعداد کار ہی نہیں تو کیا گندم خراب ہونے کے لیے خریدتے ہیں۔

صوبائی گوداموں میں موجود گندم کی مقدار کی بابت پوچھے گئے سوال پر محکمہ خوراک کے حکام نے بتایا کہ صحیح اور خراب گندم کے مصدقہ اعداد و شمار فی الوقت دستیاب نہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان بنیادی معلومات سے لاعلمی پر محکمہ خوراک کے حکام پر ایک مرتبہ پھر برہم ہوئے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گندم خریداری کے نام پر ہونے والے دھندے بند ہونے چاہییں، انہوں نے گندم کے دستیاب ذخائر کا جائزہ لینے کے لیے سی ایم آئی ٹی کو جائزہ لیکر جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سیکریٹری خوراک کو اس ضمن میں مکمل تعاون کی ہدایت بھی کی۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ عوامی وسائل کا ضیاع قطعی قابل برداشت نہیں، کسانوں کی مدد ہی کرنی ہے تو کھاد اور دیگر مدات میں معاونت کی جاسکتی ہے۔ ’دس روز میں جامع رپورٹ پیش کی جائے، سی ایم آئی ٹی کی سفارشات کی روشنی میں فیصلہ کریں گے، زرعی شعبے سے وابستہ افراد کو کسان کارڈ پر ریلیف دیں گے۔‘

متعلقہ خبریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *