بلوچستان میں 2024 بدترین سال، دہشتگردی میں 17.84فیصد اضافہ
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان میں سال 2024 میں امن و امان کی صورت حال انتہائی مخدوش رہی، صوبے میں ماضی کی نسبت بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگز سمیت دہشتگردی کے مختلف واقعات میں اضافہ دیکھا گیا، اس دوران 271 افراد شہید جبکہ 590 زخمی ہوئے۔
جمعرات کو حکومت کی جانب سے جاری سرکاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں سال 2024 میں گزشتہ سال کی نسبت دہشتگردی کے واقعات میں 17.84فیصد اضافہ ہوا۔ صوبے میں ابتک ہونے والے دہشتگردی کے واقعات میں 271 سے زیادہ افراد شہید جبکہ 590سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ سال 2023میں دہشتگردی کے 622واقعات رونما ہوئے تھے جس کی نسبت رواں سال 2024 میں اب تک 733 واقعات رونما ہوچکے ہیں جو گزشتہ سال کی نسبت 17.84فیصد زیادہ ہیں۔
رواں سال سب سے زیادہ دہشتگری کے واقعات فروری میں 109 رپورٹ ہوئے جس کے بعد اگست میں 78 واقعات ہوئے جن میں 88 افراد شہید 100زخمی ہوئے، ستمبر میں 46 واقعات رونما ہوئے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں رواں سال لسانی بنیادوں پر 17 حملوں میں 81 افراد شہید جبکہ 13زخمی ہوئے ،صوبے میں 45آئی ای ڈی دھماکوں میں 32 افراد شہید جبکہ 122 زخمی ہوئے ، پولیس پر 31حملے ہوئے جن میں 15افراد شہید جبکہ 29زخمی ہوئے ،ایف سی پر 115حملوں میں 45اہلکار شہید جبکہ 132زخمی ہوئے۔
سیکیورٹی فورسز پر 24حملوں میں 7اہلکار شہید جبکہ 25زخمی ہوئے، پاک فوج پر 2 حملوں میں 9 فوجی جوان زخمی ہوئے، کوسٹ گارڈ پر 2حملوں میں 1اہلکار زخمی ہوا، لیویز پرحملوں کے 30واقعات رونما ہوئے جن میں 8اہلکار شہید جبکہ 14زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق صوبے میں سنی علما پر 1حملے میں 3 افراد شہید جبکہ 5زخمی ہوئے ،صوبے میں 15بم دھماکوں میں 1شخص شہید 22افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں رواں سال111 ہینڈ گرینڈ حملوں میں 6 افراد شہید جبکہ 73زخمی ہوئے، بارودی سرنگوں کے 5دھماکوں میں 2 شہادتیں ہوئیں اور 9 افراد زخمی ہوئے، اینٹی پرسنل مائن کے 7دھماکوں میں ایک شخص جاں بحق 3زخمی ہوئے۔
بلوچستان میں رواں سال اب تک 25راکٹ حملوں میں 5 شہادتیں ہوئیں جبکہ 7 لوگ زخمی ہوئے، سوئی گیس پائپ لائن پر بھی 3دھماکے ہوئے ۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال سویلین افراد پر 24حملوں کے واقعات میں 35افرادشہید جبکہ 31زخمی ہوئے، صوبے میں یوفون اور پی ٹی سی ایل کے ٹاور اڑانے کے 16واقعات میں 5افراد زخمی ہوئے، رواں سال فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگ، ہزارہ برداری اور ٹرینوں پر حملے کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا جبکہ ریلوے ٹریک پر حملوں کے 2 واقعات میں 2 افراد شہید ہوئے ۔
سرکاری حکام کے مطابق نومبر میں صوبے میں کوئٹہ ریلوے اسٹیشن اور مستونگ بم دھماکوں میں بھی 37سے زیادہ افراد شہید جبکہ 90سے زیادہ زخمی ہوئے۔ بلوچستان میں رواں سال اے ایریا میں 387جبکہ بی اے ایریا میں 346واقعات رونما ہوئے۔