کیا چین واقعی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ذریعے غریب ممالک کو قرضوں کے جال میں پھنسا رہا ہے؟ ایسا دعویٰ سامنے آگیا کہ کوئی بھی سوچ میں پڑ جائے

لندن(قدرت روزنامہ) چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے خلاف ابتداءہی سے عالمی سطح پر ایک پراپیگنڈا مہم جاری ہے، پاک چین اقتصادی راہ داری(سی پیک) بھی اسی منصوبے کا ایک حصہ ہے . اب اس منصوبے کے متعلق ایک اور مبینہ دعویٰ منظرعام پر آ گیا ہے .

برطانوی اخبار دی سن نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ چین اپنے منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ کے ذریعے غریب ممالک کو قرضے کے جال میں پھنسا رہا ہے تاکہ عالمی سطح پر اپنی طاقت اور اثرورسوخ میں اضافہ کر سکے . اس مقصد کے لیے وہ غریب ممالک میں ایسے منصوبے تعمیر کر رہا ہے جن کا کوئی مقصد ہی نہیں . رپورٹ کے مطابق کئی ایشیائی اور افریقی ممالک میں چین کی طرف سے نامکمل چھوڑ دیئے گئے منصوبے موجود ہیں . ان میں نامکمل پل، لاوارث چھوڑ دیئے گئے ریلوے ٹریک اور آدھی تعمیر شدہ سڑکیں وغیرہ شامل ہیں . قازقستان میں چین کی طرف سے ایک ریلوے پراجیکٹ شروع کیا گیا مگر پھر اسے ادھورا چھوڑ دیا گیا . اسی طرح مونٹے نیگرو میں کئی پل نامکمل کھڑے ہیں . سری لنکا، کینیا، لاﺅس اور دیگر کئی ممالک میں بھی چین کے نامکمل منصوبے موجود ہیں، جو شاید کبھی مکمل ہی نہیں ہوں گے، کیونکہ ان منصوبوں پر قرض کے معاملات پر سمجھوتہ نہیں ہو پایااور ان پر کام روک دیا گیا . پروفیسر شان بریسلین نامی ماہر کا کہنا ہے کہ ”ان منصوبوں سے چین کا بظاہر مقصد ان غریب ممالک کو قرضوں میں جکڑنا ہے . غریب ممالک کو اس حوالے سے سوچ بچار کرنا چاہیے کہ آیا قرض کے جال میں پھنسنا اور چین پر منحصر ہو کر رہ جانا ان کے لیے بہتر ہے یا نہیں . “ . .

متعلقہ خبریں