ویزابندش یا کچھ اور۔۔ نوجوانوں کےبیرون ملک جانے کے رجحان میں کمی ریکارڈ
فرانس (قدرت روزنامہ)فرانسیسی مارکیٹنگ اور ریسرچ کمپنی اپسوس نے حال ہی میں پاکستان کے حوالے سے سروے کیا، جس کے مطابق صرف 26 فیصد نوجوان پاکستان چھوڑ کر باہر جانے کے خواہش مند ہیں جبکہ 2022 میں یہ تعداد 32 فیصد تھی۔
سال کے آخر میں جاری اس سروے میں 18 سے 24 سال کی عمر کے پاکستانی نوجوانوں کو شامل کیا گیا، جس میں سے صرف 26 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ باہر جانا چاہتے ہیں اور 74 فیصد ملک میں ہی رہنا چاہتے ہیں۔
سروے میں پاکستان بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے اعدادوشمار بھی دیے گئے ہیں، جس میں رواں سال پاکستانی شہریوں کے بیرون ملک جانے میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ اسی طرح ان 26 فیصد میں 32 فیصد مرد اور 21 فیصد خواتین بیرون ملک جانے کے خواہش مند تھے۔
اس سروے کے اعدادوشمار تو جاری کیے گئے ہیں لیکن مزید تفصیل فراہم نہیں کی گئی کہ سروے کے لیے تحقیق کا کون سا طریقہ کار استعمال کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ جن نوجوانوں کو سروے میں شامل کیا گیا ہے، ان کی تعلیم کتنی ہے اور ان کے خاندان کے معاشی حالات کیسے ہیں۔
سروے کے مطابق بیرون ملک جانے کے خواہش مند نوجوانوں میں سب سے زیادہ (46 فیصد) کا تعلق اسلام آباد جبکہ دوسرے نمبر پر 35 فیصد کا تعلق خیبرپختونخوا اور تیسرے نمبر پر پنجاب کا ہے، جہاں 27 فیصد نوجوان بیرون ملک جانے کے خواہش مند ہیں۔
اس سے قبل اکتوبر 2022 میں اسی ادارے کے سروے میں 32 فیصد نوجوانوں نے ملک چھوڑنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
سروے رپورٹ کے مطابق جو نوجوان بیرون ملک جانے کے خواہش مند ہیں، ان میں سب سے زیادہ (30 فیصد) سعودی عرب، دوسرے نمبر پر 20 فیصد متحدہ عرب امارات اور نو فیصد برطانیہ جانا چاہتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نوجوانوں کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جانے کے رجحان سے اس تاثر کی نفی ہوتی ہے کہ پاکستانی نوجوان مغربی ممالک جانے کے خواہش مند ہیں۔
اس ادارے نے نومبر 2022 میں ایک تفصیلی سروے رپورٹ جاری کی تھی جس میں عمر، جنس، تعلیمی قابلیت سمیت سروے میں حصہ لینے والوں کے معاشی حالات کے حوالے سے بھی پوچھا گیا تھا۔
اسی رپورٹ کے مطابق پاکستانی آبادی کے 37 فیصد ملک چھوڑ کر بیرون ممالک منتقلی کی خواہش رکھتے ہیں جس میں سب سے زیادہ (49 فیصد) 15 سے 24 سال کے نوجوان ہیں۔
گلگلت بلتستان کی 43.6 فیصد اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی 41.5 فیصد آبادی ملک چھوڑنا چاہتی ہے۔ صوبوں کی بات کریں تو سب سے زیادہ تناسب (42 فیصد) بلوچستان کا ہے، جن کے لوگ پاکستان چھوڑنا چاہتے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر خیبر پختونخوا ہے، جن کی 37.7 فیصد آبادی پاکستان چھوڑنا چاہتی ہے۔
سب سے کم تناسب (36.6) فیصد آبادی اسلام آباد کی ہے جو پاکستان چھوڑنے کے خواہش مند ہیں اور بیرون ملک منتقل ہونا چاہتے ہیں۔
مبصرین کے مطابق رواں سال پاکستان چھوڑنے والوں میں کمی کی ایک وجہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستانیوں کو ویزے جاری نہ کرنا ہوسکتی ہے۔
محمد سلمان کی پشاور میں خلیجی ممالک کے ویزوں کی درخواستوں پر کام کرنے والی ٹریول کمپنی ہے۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پچھلے تین چار مہینوں سے سیر و تفریح کے لیے ویزا تو کیا پاکستانیوں کو فیملی ویزا اور ورک ویزا بھی نہیں دیا جا رہا اور اسی وجہ سے ہم اب کوشش کرتے ہیں کہ کسی کے لیے اپلائی ہی نہ کریں تاکہ ان کے پیسے ضائع نہ ہوں۔‘
تاہم ویزا کے حصول کی کوشش کرنے والے افراد شکایات کرتے ہیں کہ ان کو کوششوں کے باوجود ویزا نہیں دیا جا رہا ہے۔
سلمان نے بھی بتایا کہ ’ہمیں متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے ایسی کوئی ہدایت نہیں ملی ہے کہ ویزا پراسس نہ کریں، تاہم زیادہ تر ویزا درخواستیں مسترد ہو جاتی ہیں۔‘
سلمان کے مطابق: ’اگر پاکستانیوں کی بیرون ملک جانے میں کمی دیکھی گئی ہے تو اس کی بنیادی وجہ میرے خیال میں دبئی ویزا کے حصول میں مشکلات ہیں۔‘
ملائیشیا جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں بھی گذشتہ سال کے مقابلے میں کمی آئی ہے۔
گذشتہ سال 20 ہزار 905 پاکستانی ملائیشیا گئے تھے جو اب رواں سال کم ہو کر پانچ ہزار 542 پاکستانیوں تک ہے۔
ملائیشیا میں خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر کے بہت سے لوگ روزگار کی غرض سے آباد ہیں۔
بونیر میں ٹریول کمپنی چلانے اور ملائیشیا جانے میں لوگوں کی مدد کرنے والے ایک رہائشی نے نام نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’زیادہ تر یہاں سے لوگ ملائیشیا امیگریشن میں کچھ حکام کے ساتھ غیر قانونی ڈیل کر کے ملائیشیا داخل ہوتے ہیں۔‘
تاہم ٹریول کمپنی چلانے والے نے بتایا کہ ’تقریبا آٹھ مہینے پہلے ملائیشیا کی حکومت نے ان امیگریشن حکام میں سے بعض کو گرفتار کیا ہے، جس کی وجہ سے رواں سال ملائیشیا جانے والے پاکستانیوں کی تعداد کم ہوگئی ہے۔‘