سپریم کورٹ کے نسلہ ٹاور کو 7 روز میں مسمار کرنے کے احکامات پر عملدرآمد کا آغاز ہوگیا، بجلی، گیس اور پانی منقطع
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے کراچی میں واقع رہائشی عمارت نسلہ ٹاور کو ایک ہفتے میں دھماکا خیز مواد سے گرانے کا حکم دیا تھا، عدالت عظمی نے کمشنر کراچی کو حکم دیا تھا کہ نسلہ ٹاورکے مالک سے رقم متاثرین کو واپس دلوائیں . کمشنر کراچی ڈویژن، اسسٹنٹ کمشنر ریونیو نے ایف ڈبلیو او اور ایس بی سی اے حکام کو مراسلہ لکھ دیا . کمشنر کراچی آفس کی جانب سے دیگر متعلقہ اداروں کو بھی مراسلہ ارسال کر دیا گیا، جس میں نسلہ ٹاور مسمار کرنے کیلئے 2 روز میں ٹیکنیکل فزیبلٹی رپورٹ بنانے کی درخواست کی گئی ہے جبکہ نسلہ ٹاور کی بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی بند کردی ہے . نسلہ ٹاور کی بجلی گزشتہ روز کاٹ دی گئی تھی جبکہ گیس اور پانی کے کنکشن منقطع کرنے کے لیے سوئی سدرن گیس کمپنی اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی ٹیمیں منگل کی صبح پہنچیں، اس موقع پر نسلہ ٹاور کے رہائیشوں نے انہیں روکنے کی کوشش کی تاہم ان کا احتجاج کسی کام نہ آیا . گزشتہ روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کیس کی سماعت میں چیف جسٹس گلزار احمد نے ایک ہفتے میں عمارت کو کنٹرولڈ ایمیونیشن بلاسٹ کے ذریعے گرانے کا حکم دیاتھا . چیف جسٹس گلزار احمد نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے کہا کہ اگر آپ کے پاس مشینری نہیں تو جائیں پاکستان آرمی سے مدد لیں اور ٹاور گرانے کی کارروائی ایک ہفتے میں مکمل کریں . انہوں نے کہاتھاکہ نسلہ ٹاور بارود سے اڑا دیں، فوج کی مدد سے کارروائی ایک ہفتے میں مکمل کریں، حکومت رہائشیوں کو مالک سے رقم واپس کرائے . عدالت نے عمارت کی بجلی اور پانی کے کنکشن 27اکتوبر تک منقطع کرانے کا حکم بھی دیا، جبکہ کمشنر کراچی کو ایک ہفتہ میں عمارت گرا کر کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا . . .