پاکستان کی جانب سے افغان حکومت کو اپنی سر زمین پر اقدام کے حق پر مثبت جواب دیا گیا . ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اپنے فوجیوں اور آبادی کی حفاظت کے لیے تمام ضروری پیشگی اقدامات کیے . پاک فضائیہ نے افغان ائیر فورس سے کسی قسم کا کوئی رابطہ کیا اور نا پیغام رسانی کی . دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم خود مختار افغان سرزمین پر کسی بھی ایکشن کے لیے خود افغان حکومت کے حق کو جائز تصور کرتے ہیں . افغان نائب صدر کے الزامات بے بنیاد اور افغان قیادت میں افغان عوام کی منشا کے مطابق مسئکے کے حل کے لیے پاکستان کی سنجیدہ کوششوں سے انحراف ہے . انہوں نے مزید کہا کہ ڈی ٹریک کرنے والوں کی موجودگی کے باوجود پاکستان افغان عمل کی کامیابی کے لیے مدد کرتا رہے گا . علاوہ ازیں ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ نے بتایا ہے کہ پاکستان نےحال ہی میں 40 افغان سکیورٹی اہلکاروں کو افغانستان کے حوالے کیا ، یہ سیکیورٹی اہلکار فرار ہوکر پاکستان آگئے تھے تاہم پاکستان نے فرار ہونے والے 40 اے این ڈی ایس کے افسران اور جوانوں کو ریسکیو کر کے عزت کے ساتھ واپس کیا . انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اے این ڈی ایس ایف کی جانب سے درخواست پر ہر قسم کی لاجسٹک مدد فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی کیوں کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے پرعزم ہے ، افغان امن کیلئےاس اہم موقع پر تمام توجہ سیاسی تصفیہ پرمرکوزہونی چاہیئے . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) پاکستان نے افغانستان کے نائب صدر امر اللہ صالح کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاک فضائیہ نے افغان ائیر فورس سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں کیا . افغان نائب صدر امر اللہ صالح کے پاکستان پر الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان نے چمن سیکٹر کی دوسری جانب اپنی سرزمین پر فضائی آپریشن سے آگاہ کیا .
متعلقہ خبریں