فواد چوہدری اور شیخ رشید فرعونی لہجے میں بات کرنا چھوڑیں، مفتی منیب الرحمن نے وزیر اعظم اور آرمی چیف سے بڑا مطالبہ کردیا
انہوں نے کہاکہ تحریک سے مذاکرات کی بھیک مانگنے والوں کو تحریک کا نام لیتے ہوئے شرم آنی چاہیے، یہ لوگ مسلسل جھوٹ بولتے چلے جارہے ہیں، وزیر داخلہ اوروزیر مذہبی امور تحریری معاہدے کر کے ان سے پھر جاتے رہے ہیں،اب ان پر کسی کو اعتبار نہیں رہا . مفتی منیب الرحمن نے وزیر اعظم اور چیف آف آرمی اسٹاف سے مطالبہ کیاکہ شاہ محمود قریشی،اسد عمراورپرویز خٹک پر مشتمل سنجیدہ افراد کے ذریعے مذاکرات کریں اور تحریک کے امیر سمیت سارے قائدین کو رہا کر کے باوقار انداز میں ایک جگہ یکجا کریں . انہوں نے کہاکہ رینجرز کی تعیناتی سے اشتعال پھیلے گا، پی ٹی آئی کو اپنا ماضی یاد رکھنا چاہیے ، جب وہ یوٹیلیٹی بل جلارہے تھے، لوگوں کو ترغیب دے رہے تھے کہ ریاست کو ٹیکس نہ دیں،پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر چڑھائی کر رہے تھے تو کیاوہ اس وقت مودی کے ایجنڈے پر کام کر رہے تھے، بھارت کے ایجنٹ تھے . انہوں نے کہاکہ لگتا ہے اس حکومت کی کوئی قیادت ہے ، نہ کوئی منظم پالیسی اور نہ ہی کوئی سمت ہے،ہر ایک شتر بے مہار ہے . مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ مذہبی قوتوں کو سیاسی جماعتوں پر قیاس کرنا خود فریبی ثابت ہوگا، آپ زیادہ سے زیادہ کسی کو موت سے ڈرا سکتے ہیں اور جو ناموسِ رسالت پر گردن کٹانا اپنی آرزو بنالے، اسے کس بات سے ڈرا گے . انہوں نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر اس معاملے سے بے تدبیری اور عاقبت نا اندیشی سے نمٹا گیا تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا ، داخلی انتشار بڑھے گا ، ملک پہلے ہی معاشی وسیاسی عدمِ استحکام اور عالمی سطح پر مشکلات کا شکار ہے . انہوں نے کہاکہ فواد چودھری اور شیخ رشید جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ معاہدے میں طے شدہ مطالبات کو فی الفور تسلیم کیا جائے اورتحریک کے امیر اور شوری کے ارکان سمیت تمام اسیروں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے،تمام ایف آئی آرز واپس لی جائیں ،تمام علما کے نام شیڈول فورتھ سے نکالے جائیں،تمام اشخاص اور اداروں کے منجمدبنک اکائونٹس بحال کیے جائیں،تحریک پر پابندی کو اٹھایا جائے،معاہدے کے مطابق پارلیمنٹ میں توہینِ رسالت کے مسئلے پر بحث کی جائے،نہتے مظاہرین پر مسلح ہونے کا جھوٹا الزام واپس لیا جائے،جن وزراء کے منہ کو بواسیر لگی ہے، انھیں لگام دی جائے . انہوں نے کہاکہ تحریک کی شوری کے رکن مولانا سیدسرورشاہ سیفی کہہ چکے ہیں کہ ہم پارلیمنٹ کے فیصلے کو تسلیم کریں گے،علمائے کرام سے گزارش ہے کہ جمعة المبارک کے خطابات میں عوام کو مسئلے کی حساسیت اور حقائق سے آگاہ کریں اور حکومت کو متنبہ کریں کہ حکمت وتدبیر اور مذاکرات سے اس مسئلے کو حل کرے،نیز عوام کو تلقین کریں کہ جو احتجاج کرنا چاہے، آئین وقانون کے دائرے میں رہ کر کرے تاکہ عوام کے لیے مشکلات پیدا نہ ہوں . مفتی منیب الرحمن نےتحریک کی قیادت سے بھی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ حالات کی نزاکت کا احساس کریں اور صبرواستقامت اور تحمل کے ساتھ مسائل کے حل کی راہ نکالیں ، تصادم کسی کے حق میں نہیں ہے اور نہ ملک کے مفاد میں ہے . . .