نسلہ ٹاور، تجوری ہائٹس کے بعد اب پورشن مکہ ٹاور کی باری، سندھ ہائی کورٹ نے ایک ماہ میں کارروائی کرکے رپورٹ پیش کرنے حکم دے دیا
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ 500 اسکوائر یارڈ پر 4 منزلہ عمارت کھڑی کردی گئی ہے . اوپن اسپیس کو بھی عمارت میں شامل کرلیا گیا . عدالت نے 4 منزلہ پورشن مکہ ٹاور کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا . عدالت نے پریڈی اسٹریٹ پر واقع مکہ ٹاور کیخلاف کارروائی ایک ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیا ہے . جسٹس محمد فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیئے کہ اب ہر کیس میں ایسا ہی فیصلہ ہوگا . جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے کہ جو بھی بلڈنگ غیر قانونی ہوگی، سب گرانا پڑیں گی . عدالت عالیہ نے جس جس نے بھی بلڈنگ بنانے کی اجازت دی، سب افسران کے نام بھی طلب کرلیئے . عدالت نے استفسار کیا افسران زندہ ہیں یا مردہ، حاضر سروس یا ریٹائرڈ، سب کے نام بتائیں . ڈی جی ایس بی سی اے کو عدالت نے ایک ہفتے میں ہر افسر کے خلاف کارروائی یقینی بنانے کا حکم دیدیا . عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ذمہ دار افسر کو انکوائری تک کوئی عہدہ نہ دیا جائے . دوران سماعت عدالت ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر برہم ہوگئی . جسٹس ظفر احمد راجپوت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ڈی جی صاحب، آپ کے ادارے کی کارکردگی صفر ہے . فیصلے دیتے ہیں مگر کوئی عمل نہیں ہوتا . بے شک ایس بی سی اے محکمہ پورا خالی ہو جائے، اب کارروائی ہوگی . جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ڈی جی سے مکالمہ میں کہا کہ یہ بلڈنگز کیسے بن رہی ہیں جب بلڈنگز بنتی ہیں تو آپ کے افسران سو رہے ہوتے ہیں عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ بتائیں، ذمہ دار افسران کیخلاف کیا کارروائی کی جسٹس ظفر احمد راجپوت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے آپ کے افسران کیخلاف نیب کی کارروائی تک جا سکتے ہیں . آپ کے افسران کے اثاثے بھی چیک کروائیں گے . آپ نمائشی کارروائی کرکے رپورٹ جمع کروا دیتے ہیں . بتائیں، متعلقہ ذمہ دار افسران سیٹ پر ہیں یا ہٹا دیا گیا عدالت نے استفسار کیا مکہ ٹاور بلڈرز کیخلاف کیا کارروائی کی ڈی جی نے بتایا کہ بلڈر کیخلاف کارروائی آج کرلیں گے . جسٹس ظفر احمد راجپوت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کیا سو رہے تھی آپ یہاں اس لیے کھڑے ہیں کہ آپ کے افسر عمل نہیں کر رہے . صرف غیر قانونی جگہ توڑ دی جائے . ایس بی سی اے حکام نے کہا کہ عمارت کے پلرز ایک ساتھ ہیں، پوری ہی عمارت متاثر ہوگی . عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے کو حکم دیا کہ جو غیر قانونی ہے سب توڑیں، ایک ماہ میں رپورٹ دیں . عدالت نے ذمہ دار افسران کیخلاف انکوائری رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی . . .