زبان و ادب کی ترقی کیلئے اپنے شعراء اور ادباء کے تخلیقات کا مطالعہ ضروری ہے، ڈاکٹر مالک بلوچ

کوئٹہ(قدرت روزنامہ) نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ زبان وادب کی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے شعراء اور ادباء کے تخلیقات کا ذیادہ سے ذیادہ مطالعہ کریں، صادق راہچارکی شاعری سورج کی طرح روشن ہے جو قاری کو یکدم متاثر کرتا ہے . ان خیالات کا اظہار انہوں کوئٹہ پریس کلب میں زند اکیڈمی نوشکی کے زیر اہتمام بلوچی شاعر صادق راہچارکی کتاب ‘سوتکالیں ھیال’ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا .

انہوں نے کہا کہ جس طرح صادق راہچارکی شاعری متاثر کن ہے اسی طرح وہ انفرادی طور پر بھی ایک نفیس شخصیت کے مالک ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کی شاعری میں رضمیہ اور عشقیہ دونوں تہہ موجود ہیں جو پڑھنے والے کو فوراً متاثر کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے صادق راہچارسے کہا کہ آپکی شاعری سورج کی طرح روشن اور ستاروں کی طرح چمکدار ہیں لیکن آپ نے اس کا نام سوتکالیں ہیال کیوں رکھا ہے، ڈاکٹر مالک نے کہا کہ بلوچی ادب میں ملافاضل، جام درک اور عطاء شاد جیسے ہستیوں کی شاعری موجود ہیں، ان سب کا مطالعہ بلوچی زبان وادب کے پڑھنے والوں کے لئے انتہائی ضروری ہے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمد حیدر بلوچ، محمد دیدگ، اے آر داد، وہاب شوہاز، یارجان بادینی، شریف میر،ماہ نور بلوچ اور ظہور زیبی نے صادق راہچارکی شاعری کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صادق راہچارکی شاعری میں وہ تمام رنگ موجود ہیں جو ایک شاعر کی شاعری میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے، انہوں نے کہا کہ صادق راہچارکی کتاب بلوچی ادب میں ایک خوشگوار اضافہ ہے جو کسی اثاثے سے کم نہیں، مقررین نے زند اکیڈمی اور یارجان ں ادینی کی بلوچی ادب کے فروغ میں اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ وہ مستقبل میں شعراء اور ادباء کے تخلیقات جو ابھی تک کتابی شکل میں سامنے نہیں آسکے ہیں انہیں کتابی صورت میں سامنے لائیں گئے . . .

متعلقہ خبریں