چیف سیکرٹری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خسرہ ایک خطرناک مرض ہے جس سے صحت مند بچے متاثرہ بچوں کی وجہ سے ہی متاثر ہوسکتے ہیں اس لئے ہر بچے کو لازمی طور پر خسرے کے حفاظتی ٹیکے لگانا اشد ضروری ہے اور والدین کا بھی فرض بنتا ہے کہ اپنے بچوں کو ان خطرناک بیماریوں سے بچانے کیلیئے ویکسینیشن کرائیں . انہوں نے ہدایت کی کہ مہم میں حفاظتی ٹیکے لگانے کیلیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کو یقینی بنایا جائے اور ویکسینیشن لگانے سے پہلے والدین کو پیشگی اطلاع دی جائے . انہوں نے کہا کہ مہم کو موبلائزیشن، لوگوں میں آگاہی اور بہترین تشہیری مہم کے ذریعے کامیاب بنا سکتے ہیں . اس موقع پر ڈاکٹر اسحاق پانیزئی نے مہم سے متعلق تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 12 روزہ مہم ملک بھر میں 15 نومبر 2021 سے شروع ہوگی یہ 5.6 ملین 9 ماہ سے 15 سال تک کے بچوں کو دو مہلک بیماریوں سے بچانے کا ایک منفرد موقع ہے . صحت عامہ کی سرگرمیاں ایک ہی بار میں اور دہرائی نہیں جا سکتیں اس لیے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے، 95% کوریج حاصل کرنے میں ناکامی بچوں کو مہلک بیماریوں کا شکار کر دے گی اور ساتھ ہی بیماری کو بھی کم کر سکتی ہے . صحت کا نظام تقریبا 7000 ویکسینیشن ٹیم آٹ ریچ، موبائل اور فکسڈ سائٹ کی حکمت عملیوں کے ذریعے ٹارگٹ بچوں کو ٹیکے لگائے گی، 2000 سے زیادہ حکومتی اور شراکت داروں کے مانیٹر میدان میں ہوں گے . چیف سیکرٹری نے کہا کہ خسرہ اور روبیلا سے بچا کی قومی مہم میں تمام لوگوں کو حصہ ڈال کر خاص کر علما، اساتذہ اور سول سوسائٹی کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور خیال رکھا جائے کہ اس مہم میں کوئی بچہ بھی ویکسینیشن سے نہ رہ جائے . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)چیف سیکرٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا کی زیر صدارت انسداد خسرہ روبیکا اور پولیو مہم کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں ان بیماریوں کی روک تھام اور ویکسینیشن سمیت دیگر امور کا جائزہ لیا گیا . اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ ارشد مجید، سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکینڈری ہیلتھ کیئر عزیز احمد جمالی، کمشنر کوئٹہ سہیل الرحمن بلوچ، صوبائی سربراہ ای پی آئی ڈاکٹر اسحاق پانیزئی، حمیداللہ ناصر، یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او کے نمائندے جبکہ ڈویژنل کمشنرز اور تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے بذریعہ وڈیو لنک شرکت کی .
متعلقہ خبریں