ان کا کہنا تھا کہ 2013ءمیں خیبرپختونخوا میں اتحادی حکومت تھی لیکن 2018ءمیں ہمیں دو تہائی اکثریت ملی، خیبرپختونخوا میں عام لوگوں کی زندگی بہترہوئی اس لئے دوبارہ ووٹ ملا . مہنگائی پر گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کا مسئلہ ساری دنیا میں ہے، گزشتہ 100 سال میں دنیا میں اتنا بڑا بحران نہیں جو کورونا کی وباءکے دوران آیا . وزیراعظم نے کہا کہ 30 سالوں میں بنگلہ دیش بھی پاکستان سے آگے نکل گیا، پچھلی حکومتیں آئندہ الیکشن کا سوچتی تھیں لیکن 30 سال میں پہلی بار کوئی حکومت آئندہ نسلوں کے بارے میں سوچ رہی ہے، مارچ تک پنجاب کے ہرخاندان کے پاس ہیلتھ کارڈ دستیاب ہوگا، نجی سیکٹرکو ہسپتال بنانے کیلئے سرکاری زمین سستے داموں پر دیں گے . وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تین ماہ کے دوران تیل کی قیمت 45 ڈالر سے 85 ڈالر ہو گئی ہے لیکن اس کے باوجود جو ملک پیٹرول امپورٹ کرتے ہیں اور ان میں سب سے سستا پیٹرول پاکستان میں ہے، یہ ہم نے اپنے ٹیکسز اور لیویز کم کر کے کیا، بھارت میں پیٹرول اب بھی 250 روپے لیٹر ہے . چینی کی قیمت میں مسلسل اضافے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سندھ میں 3 شوگر ملز کو بند کر دیا گیا، سندھ میں جب شوگر ملز بند ہوئیں تو اس کی وجہ سے چینی کی قلت پیدا ہو گئی اور قیمت 140 روپے پر پہنچ گئی اور سندھ میں چینی کی قلت کی وجہ سے پنجاب کی شوگر ملز نے ذخیرہ اندوزی کرنا شروع کر دی . انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری سے پوچھا کہ قانون کے تحت تو ذخیرہ اندوزی نہیں ہو سکتی تو انہوں نے بتایا کہ شوگر ملز نے جولائی سے اس قانون کے خلاف سٹے آرڈر لے رکھا ہے اس لئے ہماری حکومت کچھ نہیں کر سکتی . کمپی ٹیشن کمیشن نے شوگر ملز پر 40 ارب روپے کا جرمانہ عائد کر رکھا ہے جبکہ ایف بی آر نے بھی شوگر ملز پر آف بک چینی فروخت کرنے پر 500 ارب روپے کا جرمانہ عائد کر رکھا ہے مگر اس پر ان لوگوں نے اسٹے آرڈر لیا ہوا ہے . . .
اٹک(قدرت روزنامہ)وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ سندھ میں شوگر ملز بند ہونے کی وجہ سے چینی کی قلت پیدا ہوئی اور اس کی قیمت میں اضافہ ہوا، 5 سال میں کمزور طبقے کی زندگی بہتر ہو جائے تو یہ میری کامیابی ہو گی، مہنگائی کا مسئلہ ساری دنیا میں ہے، کورونا میں جو بحران آیا وہ گزشتہ 100 سال میں نہیں آیا .
اٹک میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہر حکومت کی اپنی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں، ہم 2 یا 3 سال کا نہیں 5 سال کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں اور 5 سال بعد ہی فیصلہ ہوگا کہ عام لوگوں کی زندگی بہتر ہوئی یا نہیں، 5 سال میں کمزور طبقے کی زندگی بہتر ہو جائے تو سمجھوں گا کامیاب ہو گیا .
متعلقہ خبریں