شادی اسی لڑکی کے ساتھ کریں گے یا کسی اور سے ۔۔ یونیورسٹی کی ویڈیو وائرل ہونے کے 4 ماہ بعد لڑکے کے حیران کُن انکشافات

(قدرت روزنامہ)محبت کرنا اور اظہار کرنا کوئی جرم نہیں ہے، لیکن اصول و ضوابط اور قاعدوں کے حساب سے زندگی گزاریں تو کوئی بُرائی نہیں ہے . مگر آپ نے دیکھا ہی ہوگا کہ کچھ ماہ قبل جامعہ لاہور میں کھلے عام لڑکی نے لڑکے کو پروپوز کیا اور ویڈیو دنیا بھر میں وائرل ہوگئی جس پر یونیورسٹی کی جانب سے ان کو نکال دیا گیا اور پھر خبریں عام ہوئی کہ ان کی شادی ہوگئی اور جامعہ میں دوبارہ ان کو پڑھنے کی اجازت مل گئی، مگر اب حالیہ انٹرویو میں یہ طالبِ علم شہریار نے واقعے سے متعلق ساری حقیقت واضح کردی .

شہریار نے ایک یوٹیوب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ: '' میری سالگرہ کے دن مجھے حدیقہ نے سرپرائز دیا اور اتنے اچھے تحائف دیئے، مگر مجھے خود بھی نہیں پتہ تھا کہ وہ اس طرح مجھے سب کے سامنے پروپوز کرے گی، لیکن جب یہ سب ہوگیا تو تھوڑی دیر بعد ہی یونیورسٹی کے گروپ میں ویڈیوز اپ لوڈ ہونی شروع ہوگئیں، میرا خیال تھا کہ یہ کہیں اور لیک نہیں ہوں گی، مگر مجھے نہیں پتہ تھا کہ اس ویڈیو کی وجہ سے میں پوری دنیا میں وائرل ہوگیا، ہمیں ہر طرف سے لوگوں کی باتیں سننی پڑیں . اندازہ نہیں تھا کہ کتنا مشکل وہ جائے گا گھر والوں کو خاندان والوں کو جواب دینا، بہت مشکل سے میں نے سب کو سنبھالا . ''انہوں نے مزید کہا کہ: '' پرپوزل پر مجھے بہت خوشی ہوئی اور ویڈیوز دیکھ کر مجھے بھی ایسا ہی لگا کہ جیسے کوئی فلمی سین ہے لیکن اس کے بعد جو ہوا وہ بہت الگ تھا، اس پر جو میمز اور ٹک ٹاک بنیں مجھے تو یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ یہ میں ہوں . اس کے بعد سب کچھ بہت مشکل سے سنبھالا، وہ ایک بہت مشکل وقت تھا چونکہ میرا تعلق ایک پسماندہ علاقے کوٹ مومن سرگودھا سے ہے اور میرے والدین کو میڈیا کے بارے میں زیادہ معلوم نہیں ہے اور جب اس معاملے پر حد سے زیادہ تنقید کی گئی تو وہ بہت پریشان ہوئے . کہ میرا مستقبل خراب ہورہا ہے . اب میں کیسے آگے داخلہ لے کر ڈگری پوری کروں گا، کر بھی سکوں گا یا نہیں . ویڈیو وائرل ہونے کے بعد میرے والدین بہت زیادہ دباؤ کا شکار تھے مجھے بھی ذہنی دباؤ ہوتا تھا . وہ بہت مشکل وقت تھا لیکن الحمداللہ اب وہ وقت گزرچکا ہے . ''شہریار نے یونیورسٹی سےنکالے جانے پر کہا کہ: '' یونیورسٹی سے مجھے کوئی شکایت نہیں، جو کچھ ہوا بالکل ٹھیک ہوا، جتنی وہ ویڈو وائرل ہوئی، کوئی بھی جامعہ ہوتی تو یہی ردِ عمل کا اظہار کرتی، مگر پھر مجھے خوشی بھی ہے اس بات کی کہ کمیٹی بٹھائی گئی اور معاملے کی نوعیت کو سمجھا گیا اور ہمیں دوبارہ پڑھنے کا موقع دیا گیا جس پر میں یونیورسٹی والوں کا جتنا شکر ادا کروں وہ میرے لئے کم ہوگا . انہوں نے شادی سے متعلق کہا کہ: '' میرے گھر والے کہتے ہیں پہلے پڑھائی مکمل کرو، اپنا مستقبل بناؤ پھر شادی کا دیکھیں گے، ہو گی یا نہیں، میری تعلیم مکمل ہونے میں 2 سال رہتے ہیں اس کے بعد ہی شادی ہونی ہوگی تو ہوگی . . .

متعلقہ خبریں