کراچی کے نجی اسکول میں کیمروں کی موجودگی کے بعد ایک اور اہم انکشاف

کراچی(قدرت روزنامہ) کراچی کے نجی اسکول میں کیمروں کی موجودگی کے بعد ایک اور اہم انکشاف ہوا ہے . اسکول کا ملک بلڈر نکلا جس نے پارک پر قبضہ کرکے اسکول کا میدان بنا دیا .

ریزیڈنٹس ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا ہے کہ بلڈر اسکول کو کمرشل بنیاد پر چلاتا ہے . بلڈر نے اسکول کے ساتھ موجود پارک پر قبضہ کرکے اسکول کا میدان بنا دیا . صدر ایوسی ایش بشیر خاصخیلی کا کہنا ہے کہ پارک رہائشییوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے جب کہ پارک فیسنگ کے رہائشیوں نے اضافی پیسے بھرے تھے . اسکول کمرشل بنیاد پر رہائشیوں کے نمائندوں کے بغیر چلایا گیا . اسکول مینٹیننس فیس بھی ادا نہیں کرتا، علاوہ ازیں بلڈر نے کمیونٹی ہال شادی ہال والوں کو بیچ دیا . جب کہ بلڈر رؤف چیپل نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ لیز اور دیگر فیس نہ دینے والے بلیک میل کر رہے ہیں . پارک پر قبضہ نہیں کیا، سیکیورٹی خدشات پر باؤنڈری لگائی ہے . انہوں نے مزید کہا کہ اسکول میں کیمرے واش بیسن ایریا میں تھے . یاد رہے کہ کراچی کے نجی اسکول میں خواتین کے باتھ روم میں خفیہ کیمروں کا انکشاف ہوا . سندھ کے محکمہ تعلیم کے حکام نے بھی اس حوالے سے تصدیق کی اور بتایا کہ ان خفیہ کیمروں کی مدد سے نجی اسکول کی خواتین کی ویڈیوز بنائی جاتی تھیں . خفیہ کیمروں کے انکشاف کے بعد متعدد خواتین نے محکمہ تعلیم کو اپنی شکایات درج کروائیں . جس کے بعد محکمہ تعلیم سندھ کی ایک ٹیم نے مذکورہ اسکول کا دورہ کیا اور خواتین کے باتھ روم میں کیمروں کی جگہ کا جائزہ لیا . اس دورے کے دوران محکمہ تعلیم سندھ کی ٹیم نے خفیہ کیمرے برآمد کیے . بعد ازاں ویجی لینس ٹیم نے کیمروں کی برآمدگی کے حوالے سے رپورٹ مرتب کر کے محکمہ سندھ کو ارسال کر دی . نجی اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کیمرے واش روم کے بیسن ایریا میں لگائے گئے تھے . کیمرے لگانے کا مقصد لڑکوں اور لڑکیوں کے واش روم الگ رہیں . اسکول انتظامیہ نے مزید کہا کہ کیمرے لگانے کا مقصد تھا کہ لڑکے یا لڑکیاں ایک دوسرے کے واش روم میں نہ جائیں . اسکول انتظامیہ کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے . انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اسکول میں کوئی چیز خفیہ نہیں، سب کچھ ریکارڈ پر ہے، کیمرے ٹوائلٹس میں نہیں واش بیسن والے ایریا میں لگے ہوئے تھے . بچے، اساتذہ اور پورا اسٹاف ہی واش بیسن کے قریب لگے کیمروں سے آگاہ ہے . کیمرے آج سے نہیں گزشتہ 15 سال سے لگے ہوئے ہیں، جن کا مقصد بہتر مانیٹرنگ ہے . . .

متعلقہ خبریں