پنجگور چتکان میں محکمہ زراعت کی اراضی پر قبضہ، حکومت واگزار کرانے میں ناکام

پنجگور(قدرت روزنامہ)محکمہ زراعت توسیع کے ضلعی سربراہان کہا کہ چتکان میں واقع محکمہ زراعت توسیع کی مذکورہ زمین جس پر قبضہ کرکے چار دیواری تعمیر کی جا رہی ہے یہ زمین 1982 میں محکمہ زراعت کو باقاعدہ الاٹ کی گئی تھی جس کی قانونی دستاویزات محکمہ زراعت پنجگور اور محکمہ ریونیو پنجگور کے پاس موجود ہیں ، اس بارے میں محکمے کے صوبائی سطح کے اعلیٰ افسران اور ضلعی انتظامیہ کو بھی کئی بار تحریری طور آگاہ کیا گیا ہے۔ جبکہ پنجگور تھانے میں بھی رپورٹ درج کی گئی ہے، لیکن اس بارے میں اب تک کوئی خاص شنوائی نہیں ہو رہی۔ ڈپٹی کمشنر پنجگور آفس کا کہنا ہے کہ یہ زمین قبضہ کرنے والے شخص کے نام پر الاٹ کی گئی ہے ، لیکن محکمہ زراعت کا موقف ہے کہ یہ الاٹمنٹ جعلی ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع پنجگور کا کہنا ہے کہ انہوں نے ذاتی طور پر ضلعی چیئرمین سے اس بارے میں بات چیت کی ہے اور ان سے درخواست کی کہ محکمہ زراعت کے اس زمین کو قبضہ ہونے سے بچایا جائے، لیکن اب تک چیئرمین کی جانب سے زمین کی حفاظت کے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ یاد رہے کہ محکمہ زراعت توسیع پنجگور کی زمین پر گزشتہ 30 سال میں کافی قبضہ کیا گیا تھا جن کے کیسز مختلف عدالتوں میں زیر سماعت رہے، ان میں سے 3 کیسز کو عدالتوں نے محکمہ زراعت پنجگور کے حق میں فیصلہ دیا ، اور زمینوں کو قبضہ مافیا سے چھڑانے کے فوری آرڈر جاری کیے گیے، لیکن اس کے باوجود ضلعی انتظامیہ زمینوں سے غیر قانونی قبضہ چھڑانے میں ناکام رہی اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت نے مزید کہا کہ انہوں نے حال ہی میں زمین کے قبضے کے خلاف عدالت میں باقاعدہ پٹیشن داخل کردی ہے اور امید ہے کہ عدالت جلد اس بارے میں کوئی فیصلہ کرے گی۔ اور امید ظاہر کی ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور اینٹی انکروچمنٹ سیل اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھائیں گے۔