وفاقی دارالحکومت کا سیاسی موسم تیزی سے تبدیل،اپوزیشن جماعتوں نے احتجاجی حکمت عملی تبدیل کر دی،اپوزیشن کے حکومتی اتحادیوں سے رابطے

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) وفاقی دارالحکومت کا سیاسی موسم تیزی سے تبدیل ہونے لگا ہے اور اپوزیشن جماعتیں غیر معمولی طور پر متحرک ہوگئیں ہیں ،حکومت گرانے کے لئے اپوزیشن نے اپنی احتجاجی حکمت عملی بھی تبدیل کی ہے ،اپوزیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور اپوزیشن لیڈر و صدر ن لیگ شہباز شریف کے درمیان گزشتہ دو دنوں میں پانچ ملاقاتیں ہو چکی ہیں ان ملاقاتوں کا ایک ہی ایجنڈا تھا کہ کس طرح عمران خان کی حکومت کو نکال باہر کیا جائے . ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے منصوبہ بندی کی ہے کہ پارلیمنٹ سے باہر کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کے اندر موثر احتجاج اور ان ہائوس تبدیلی کے آپشنز پر بات چیت کو آگے بڑھایا جائے ،پیپلز پارٹی نے یہ تجویز دی ہے کہ ان ہائوس تبدیلی مرحلہ وار لائی جائے اور اس کا آغاز سینیٹ سے کیا جائے کیونکہ سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں کی اکثریت ہے اور ان کے اراکین کی تعداد 58 ہے جس میں 6 اراکین آزاد گروپ کے بھی شامل ہیں جبکہ حکومت کو صرف42 اراکین کی حمایت حاصل ہے،اپوزیشن کا موقف ہے کہ اس بار اسٹیبلشمنٹ حکومت کا ساتھ نہیں دے گی اس لئے صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہو جائے گی وہاں سے کامیابی کے بعد سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے،دوسری طرف اپوزیشن نے اتحادیوں کو حکومت سے الگ کرنے کے لئے بھی رابطے شروع کر دیئے ہیں اور اپوزیشن کے ایک وفد نے ق لیگ کے وفد سے ملاقات بھی کی ہے ،اپوزیشن کا وفد سعد رفیق ،خورشید شاہ اور شاہد اختر علی پر مشتمل تھا جبکہ ق لیگ کے وفد میں طارق بشیر چیمہ اور سینیٹر کامل علی آغا شامل تھے .

اپوزیشن کے وفد نے ق لیگ سے حکومت سے الگ ہونے اور انتخابی اصلاحات بل کی حمایت نہ کرنے کی درخواست کی جس پر ق لیگ نے کہا کہ ان کے بھی حکومت کے ساتھ بہت سے امور پر اختلافات ہیں کیونکہ حکومت نے اہم قانون سازی پر ان سے مشاورت نہیں کی ،اپوزیشن سے مستقبل سے تعاون کے لئے بات چیت جاری رکھنے کا بھی عندیہ دیا گیا ہے . . .

متعلقہ خبریں