زلفی بخاری نے ان ہاؤس تبدیلی کے امکانات کو رد کر دیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے ان ہاؤس تبدیلی کے امکانات کو رد کر دیا . سماء نیوز کے مطابق زلفی بخاری نے بتایا کہ ان ہاؤس کی باتیں نا قابل برداشت ہیں .

کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عمران خان جانے پر تیار ہو جائیں گے اور پی ٹی آئی نیا وزیراعظم قبول کر کے بیٹھے تماشہ دیکھتی رہے گی . عمران خان کو نکال کر بھلا کون سی پی ٹی آئی چل سکتی ہے . زلفی بخاری نے مزید کہا کہ بیوروکریٹ نظام کی وجہ سے اوورسیز کے کام رکے ہوئے ہیں . وسیم خان اور مجھ سمیت کسی اوورسیز پاکستانی کو کچھ نہیں ملا . اپوزیشن والے ہر 12 ماہ بعد نکلنے والی چیونٹیوں جیسے ہیں . ہر بارہ مہینے بعد ان کے لئے سپرے کرنا پڑتا ہے . بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمن نظریاتی اختلاف رکھنے والے ہیں وہ ایک ساتھ کیسے چل سکتے ہیں . بائیں بازو کے بلاول کا دائیں بازو کے مولانا فضل الرحمن سے بھلا کیا لینا دینا . زلفی بخاری نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز جب نکلتی ہیں تو والد میاں نواز شریف کی سیاست کو مزید خراب کر دیتی ہیں . زلفی بخاری نے اپنی وزارت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزارت سے استعفی کے بعد وزیر اعظم سے کبھی وزارت کی بات نہیں کی اور نہ کروں گا . رنگ روڈ انکوائری میں سرخرو ہوا اور یہ تحقیقات صرف بکواس تھی کیونکہ اینٹی کرپشن والوں کے اپنے بھی مقاصد تھے ، یاد رہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ انکوائری رپورٹ میں کمشنر راولپنڈی نے زلفی بخاری پر کرپشن کا الزام عائد تھا . رپورٹ میں عائد الزامات غلط ثابت ہونے پر زلفی بخاری نے ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیجا تھا . نوٹس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ گلزار حسین شاہ بدنام زمانہ کرپٹ بیوروکریٹ ہیں جنہیں ڈسکہ ‏الیکشن میں کرپشن اور دھاندلی میں ملوث ہونے کی وجہ سے ہٹا دیا گیا تھا . ‏ زلفی بخاری نے مؤقف اپنایا کہ گلزارحسسین شاہ کو خصوصی طور پر سابق کمشنر کی جگہ ‏تعینات کیا گیا تھا . اس کے باوجود کہ انکوائری کمیٹی کے بقیہ دو ممبران نے تحقیقاتی رپورٹ پر دستخط کرنے سے ‏انکار کردیا تھا لیکن گلزار حسسین شاہ نے پھر بھی رپورٹ میں بغیر ثبوت زلفی بخاری پر اختیارات ‏کے ناجائز استمعال کا الزام عائد کیا . انہوں نے کہا تھا کہ اس کیس میں گلزار حسسین شاہ کو عدالت میں الزامات کو ثابت کرنا پڑے گا یا پھر الزام عائد ‏کرنے کی وجہ بتانی پڑے گی، ثبوت اور شواہد کی عدم دستیابی کی صورت میں کمشنر راولپنڈی ‏کو 1 ارب روپے کا ہرجانہ ادا کرنا پڑے گا . . .

متعلقہ خبریں