وہی پرانی چالیں، این اے251 میں ایک بار پھر آٹھ فرور ی کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے، مولانا واسع


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)امیر جمعیت علما اسلام بلوچستان سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ جس کی سیاست کا مرکز و محور صرف اقتدار ہو، وہ پارلیمانی نشستوں کے حصول کے لیے ہر حد عبور کر جاتا ہے۔ ہم ان مصلحتوں کے قائل نہیں جن کا انجام عوامی مینڈیٹ کی چوری پر ہوتا ہے۔ جمعیت علما اسلام نے ہمیشہ اصولوں، نظریات، اور عوامی حمایت کی بنیاد پر سیاست کی ہے، اور آئندہ بھی اسی بنیاد پر آگے بڑھے گی۔ ہم نہ کبھی جھکے، نہ بکنے والوں میں سے ہیں، اور نہ ہی کسی سازش کے سامنے سرنگوں ہوں گے۔انھوں نے کہاکہ این اے-251 میں ایک بار پھر آٹھ فروری، انتیس فروری اور پانچ جنوری کے سیاہ دنوں کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے۔ وہی پرانی چالیں، وہی پس پردہ قوتیں، اور وہی چہرے ایک نئے مکروہ کھیل کی تیاری میں مصروف ہیں۔ عوامی مینڈیٹ پر شب خون مارنے کی یہ کوشش دراصل جمہوریت کے چہرے پر ایک اور بدنما داغ لگانے کی مذموم سازش ہے۔ لیکن ہم آج پوری قوت سے یہ اعلان کرتے ہیں کہ یہ خام خیالی اب باقی نہیں رہے گی کہ جمعیت علما اسلام خاموش تماشائی بنی بیٹھی رہے گی۔ ہم نے بہت برداشت کر لیا، ہم نے بہت موقع دے دیا، مگر اب کی بار ہم خاموش نہیں رہیں گے، اب کی بار ہم پوری شدت اور عزم کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔انھوں نے نے واضح کیا کہ جمعیت علما اسلام کے مینڈیٹ کو چوری کرنے، پارلیمان میں ہماری طاقت گھٹانے اور ہماری عوامی حمایت کو نظرانداز کرنے والے تمام عناصر کو ہم بارہا بے نقاب کرتے آئے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ ہم ان قوتوں کو خبردار کرتے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ جمعیت کی ترجیح صرف ایوانِ اقتدار ہے۔ ہم اقتدار کی نہیں، اقدار کی سیاست کرتے ہیں، اور یہی وہ تمیز ہے جو ہمیں دوسروں سے ممتاز کرتی ہے۔انہوں نے حلقہ پی بی-7، پی بی-45 اور پی بی-36 کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان علاقوں میں جو دھاندلی ہوئی، اس نے پورے بلوچستان کے عوام کو یہ حقیقت دکھا دی کہ ایک منظم منصوبے کے تحت جمعیت کے خلاف زہر اگلا جا رہا ہے۔ مگر اب حالات بدل چکے ہیں۔ عوام باخبر ہو چکی ہے، اور سازشیں مزید چھپائے نہیں چھپ رہیں۔ اب ہم صرف خاموشی سے تماشا نہیں دیکھیں گے، بلکہ میدان عمل میں اتر کر سازشوں کا منہ توڑ جواب دیں گے۔مولانا عبدالواسع نے کہا کہ ہر دور میں جمعیت علما اسلام کے خلاف کسی نہ کسی مہرے کو استعمال کیا گیا ہے۔ آج پی بی-7 کے ایم پی اے اپنی اصل حیثیت سے بڑھ کر بیان بازی کر رہے ہیں، مگر ان کی آٹھ فروری کی شکست ان کا پیچھا چھوڑنے کو تیار نہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ان کی ڈور کہاں سے ہلائی جاتی ہے، اور عوام بھی جان چکی ہے کہ ان کی مقبولیت کی بنیاد جعلی مینڈیٹ پر کھڑی ہے۔ جعلی مینڈیٹ کے ذریعے عوام پر حکمرانی کرنا سب سے بڑی خیانت ہے، اور خیانت کرنے والے کبھی دوام نہیں پاتے۔انہوں نے ایم پی اے صاحب کو خبردار کیا کہ قائد جمعیت کا نام لے کر اپنے قد کاٹ بڑھانے کی کوشش مت کریں۔ ہم جانتے ہیں کہ آپ کی حیثیت کیا ہے۔ جس مقام پر ہم کھڑے ہوں، وہاں آپ کی موجودگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ زیارت جیسے علاقوں کے کارکنان میں وہ سیاسی غیرت اور جذبہ موجود ہے کہ وہ آپ کو عوامی طاقت سے شکست دے کر دکھائیں گے۔ یہ لڑائی اب صرف نشست کی نہیں، سچ اور جھوٹ کے بیچ کی لڑائی ہے، اور ہم یقین سے کہتے ہیں کہ سچ ہی فتح پائے گا۔مزید براں انھوں نے کہاکہ یہ بات اب واضح ہو چکی ہے کہ ہم نے صبر کا دامن کسی کمزوری کے تحت نہیں تھاما تھا، بلکہ ہم نے ہر مرحلے پر حکمت، دانائی اور سیاسی بصیرت سے کام لیا۔ مگر اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے کارکنان، ووٹرز، اور عوامی حمایت کے ساتھ سڑکوں، چوراہوں، عدالتوں اور ہر آئینی میدان میں آواز بلند کریں۔ یہ میدان ہمارا ہے، یہ وقت ہمارے نظریے کا ہے، اور ان شا اللہ، فتح بھی ہماری ہوگی۔