اپوزیشن کا مشترکہ اجلاس میں متنازعہ قانون سازی کو پوری قوت سے روکنےکا فیصلہ

لاہور(قدرت روزنامہ) متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں متنازعہ قانون سازی کا راستہ پوری قوت سے روکنے کا فیصلہ کرلیا، شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کی سیاہ قانون سازی کا راستہ پوری قوت سے روکیں گے، عوام کو مہنگائی میں جھونکنے والی ظالم حکومت سیاہ قوانین سے زندگی نہیں پاسکتی . تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف میاں شہبازشریف کے چیمبر میں متحدہ اپوزیشن رہنماﺅں کے درمیان مشترکہ پارلیمان کے اجلاس میں شرکت اور قانون سازی ناکام بنانے کیلئے مشاورتی اجلاس ہوا .

اجلاس میں پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید شاہ، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، جے یوآئی ف کے رہنما مولانا اسعد محمود ، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف، سردار ایاز صادق، رانا ثناءاللہ و اپوزیشن جماعتوں کے دیگر اراکین پارلیمان بھی شرکت کی . متحدہ اپوزیشن نے مشترکہ اجلاس میں متنازعہ قانون سازی کا راستہ پوری قوت سے روکنے پراتفاق کیا . اجلاس میں کل ارکان پارلیمان کو اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی . شہبازشریف نے کہا کہ حکومت کی سیاہ قانون سازی کا راستہ پوری قوت سے روکیں گے، عوام کو مہنگائی میں جھونکنے والی ظالم حکومت سیاہ قوانین سے زندگی نہیں پاسکتی . پی ڈی ایم کے صدر اور سربراہ جے یوآئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم قوم کو بتلا دینا چاہتے ہیں کہ ناجائز حکمران اور دھاندلی کی پیداوار حکومت آئندہ الیکشن کیلئے ابھی سے اپنی جعلی پارلیمنٹ کو ایسی قانون سازی کیلئے تیار کررہی ہے کہ آئندہ انتخابات میں بڑی آسانی سے دھاندلی کرسکیں، لیکن حزب اختلاف سینہ سپر ہوکر مقابلہ کررہی ہے، اور اسمبلی اجلاس میں قانون سازی میں شکست بھی دے رہی ہے، جبکہ مشترکہ اجلاس کو ملتوی بھی کیا گیا، آج دوبارہ اجلاس بلایا گیا ہے تو افواہیں گردش کررہی ہیں ، یہ افواہیں ہی نہیں حقیقت کے قریب تر باتیں ہیں کہ حکومت کی اتحادی چھوٹی جماعتوں کو ریاستی ادارے دباؤ میں لاکر، گردن مروڑ کر، ان کی گردنوں پر بوٹ رکھ کر انہیں مجبور کررہے ہیں کہ آپ نے اجلاس میں جانا ہے، ہمارے پاس ساری رپورٹس آرہی ہیں، ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں، ادارے جب بہت بڑے لیول پرکہتے ہم نیوٹرل ہیں تو ہم اعتماد بھی کرتے ہیں، لیکن آج پھر ان کی غیرجانبداری مجروح ہورہی ہے، آخر ضرورت کیا ہے؟ یہ سب کچھ 19 نومبر سے پہلے کرنے کی ضرورت کیا ہے؟ یہ سارے معاملے کو مشکوک بناتا ہے کہ شاید سیاسی ادارے یا ان کی کسی شخصیت کے ساتھ کمٹمنٹ کی بنیاد پر سب کچھ ہورہا ہے، اداروں کو خود سوچنا چاہیے کہ ہمیں غیرجانبدار رہنا ہے، ہم بھی ان کو غیرمتنازعہ اور غیرجانبدار دیکھنا چاہتے ہیں . اگر سیاست میں ناجائز مداخلت ہوتی ہے تو پھر شکایت یا گلہ کرنا ہمارا حق ہے . ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم پھربھی آئینی و قانونی راستہ اختیار کریں گے . شاہد خاقان عباسی کو ذمہ داری سونپی ہے کہ پی ڈی ایم کی قانونی کمیٹی ای وی ایم پر عدالتی راستہ اختیار کرے . ہم احتجاجی مظاہرے عوام کو اعتماد میں لینے کیلئے کررہے ہیں . پی ڈی ایم اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ ملک میں امن وامان ہونا چاہیے . امن وامان تب ہوگا جب شہریوں، صوبوں کے حقوق کا تحفظ ہوگا . . .

متعلقہ خبریں