حکومت نے چینی کی قیمت میں اضافہ کر دیا، نوٹی فکیشن جاری

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)حکومت نے چینی کی خوردہ قیمت 88 روپے 24 پیسے مقرر کردی جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا . وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق دسمبر 2020 سے مئی 2021 تک 24 لاکھ 74 ہزار ٹن چینی فروخت ہوئی، چینی کی ایکس مل ریٹ 70 روپے 42 پیسے فی کلو گرام جب کہ ریٹیل پرائس 88 روپے 24 پیسے فی کلو گرام ہوگی .

نئی قیمتیں فوری طور پر نافذ العمل ہوں گی . واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس ہوا تھا جس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے ذریعے آٹے، گھی اور چینی کی قیمتوں میں 53 فیصد تک اضافے کا فیصلہ کیا گیا . جس کے بعد گھی کی فی کلو قیمت 170 روپے سے بڑھ کر 260 روپے فی کلو ہوگئی . اس کے علاوہ آٹے کی فی 20 کلو بوری 800 روپے سے 950 روپے کی ہوگئی . اسی طرح چینی کی موجودہ قیمت 68 روپے سے بڑھا کر 85 روپے کردی گئی ہے . دوسری جانب کاروباری برادری نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مہنگائی اور پیداواری لاگت میں اضافہ ہو گا اور معاشی نمو میں کمی آئے گی . صدر سارک چیمبر و چیئرمین یونائیٹڈ بزنس گروپ افتخار علی ملک نے ڈاکٹر نعمان ادریس بٹ کی سربراہی میں سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے برآمدکنندگان کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے پیداواری لاگت میں اٖضافہ اور دیگر سامان کی سپلائی کمی آئے گی کیونکہ مینوفیکچررز تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سامان اور خدمات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں . انہوں نے مطالبہ کیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کو روکا جائے کیونکہ پہلے سے ہی تباہ حال معاشی نمو پر اس کے براہ راست منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں . علاوہ ازیں اس سے برآمدی اہداف بری طرح متاثر ہونگے کیونکہ تیل کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر مقابلہ نہیں کرسکے گا . افتخار علی ملک نے کہا کہ پڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے عام آدمی بھی شدید پریشانی کا شکار ہے کیونکہ پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے اجناس کی قیمتیں بھی خود بخود بڑھ جائیں گی . انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت صنعتوں خصوصاً برآمدی صنعتوں کیلئے پٹرولیم مصنوعات، گیس اور بجلی کے نرخوں کو منجمد کرے اور صنعتی پیداوار کو بڑھانے کے لئے اس کا بوجھ خود برداشت کرے . انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے سامنے سر جھکانے کی بجائے مزاحمت کرے تاکہ بجٹ خسارے کو کم کیا جاسکے . آخر کب تک صنعتکاروں کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑے گا . انہوں نے کہا کہ صرف منصفانہ و محتاط معاشی پالیسی اور اچھی حکمرانی ہی ملک کو بحرانوں سے نکالنے میں معاون ہو سکتی ہے . . .

متعلقہ خبریں