بچوں سے مشقت ایک سنگین سماجی مسئلہ ہے جس کا خاتمہ حکومت، نجی شعبے اور سول سوسائٹی کی مشترکہ کوششوں سے ہی ممکن ہے،ثمینہ ممتاز زہری

اسلام آباد /کوئٹہ (قدرت روزنامہ ) چیئرپرسن سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے بچوں سے مشقت کے خلاف عالمی دن کے موقع پر اپنے خصوصی بیان میں کہا ہے کہ بچوں سے مشقت ایک سنگین سماجی مسئلہ ہے جس کا خاتمہ حکومت، نجی شعبے اور سول سوسائٹی کی مشترکہ کوششوں سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور انہیں تعلیم، تحفظ اور بہتر ماحول فراہم کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ بچوں سے مشقت کا خاتمہ صرف قوانین بنانے سے نہیں، بلکہ ان پر مؤثر عملدرآمد، سماجی شعور اور مربوط قومی حکمت عملی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے زور دیا کہ بچوں سے مشقت کے خلاف موجود قوانین پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور ان قوانین کو مزید مؤثر بنانے کے لیے قانون سازی میں بہتری لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جو بچے مزدوری پر مجبور ہیں ان کی بحالی، تعلیم اور تربیت کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ وہ بھی معاشرے کے مفید شہری بن سکیں۔انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ چائلڈ لیبر کے خلاف قومی پالیسی کو مؤثر انداز میں نافذ کیا جائے اور متعلقہ اداروں کو مزید فعال کیا جائے۔ نجی شعبہ بھی اپنی سماجی ذمہ داریوں کو سمجھے اور بچوں کی مشقت سے گریز کرتے ہوئے انہیں تعلیم کی طرف راغب کرنے میں حکومت کا ساتھ دے۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ والدین کو بھی آگاہی دینا ضروری ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کو کم عمری میں مزدوری پر نہ لگائیں بلکہ تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلامیے کے مطابق ہر بچے کو تعلیم، تحفظ اور بہتر زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ چائلڈ لیبر نہ صرف بچوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ ان کے مستقبل کو تاریک کرتی ہے۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے حکومت اور نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ تعلیم، صحت، اور تحفظ کے شعبوں میں ایسے اقدامات کریں جن سے بچے مشقت کی بجائے تعلیم کی طرف راغب ہوں۔انہوںنے کہا کہ بچوں سے مشقت کے خلاف موجود قوانین کو سختی سے نافذ کیا جائے اور ان میں ضرورت کے مطابق مزید بہتری لائی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے بچوں کی بحالی اور فنی تربیت کے لیے خصوصی پروگرامز شروع کیے جائیں تاکہ وہ بڑے ہو کر باعزت روزگار حاصل کر سکیں۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان میں چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے اور ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا جائے گا جہاں ہر بچہ محفوظ، تعلیم یافتہ اور خوشحال ہو۔ انہوں نے نے اس عزم کابھی اعادہ کیا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے ہر ممکن قانون سازی، نگرانی اور سفارشات کے ذریعے اپنا مؤثر کردار ادا کرتی رہے گی۔

WhatsApp
Get Alert