اپنا پاسورڈ فوری تبدیل کرلیں ورنہ! اربوں پاسورڈ چوری، بینک اکاؤنٹ، ایزی پیسہ، ای میل اور ڈیٹا غیر محفوظ

واشنگٹن (قدرت روزنامہ)سائبر سیکورٹی ماہرین نے دنیا کی تاریخ میں ہونے والے سب سے بڑے ڈیٹا لیک کا انکشاف کیا ہے جس میں تقریباً 16 ارب ای میلز، یوزرنیمز اور پاسورڈز انٹرنیٹ پر افشا ہو چکے ہیں۔

یہ حساس معلومات دنیا بھر کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں جیسے ایپل، فیس بک، گوگل، ٹیلی گرام، گٹ ہب اور سرکاری اداروں کے صارفین کے اکاؤنٹس سے منسلک ہیں جنہیں ہیکرز آسانی سے استعمال کر سکتے ہیں۔

یہ خطرناک انکشاف سائبرنیوز نامی تحقیقاتی ادارے نے کیا جس کے مطابق اس لیک میں 30 سے زائد ڈیٹاسیٹس شامل ہیں جن میں سے ہر ایک میں کروڑوں سے لے کر 3.5 ارب تک ریکارڈز موجود ہیں۔

ان میں سے بیشتر معلومات پہلے کبھی منظر عام پر نہیں آئی تھیں، جس کا مطلب ہے کہ یہ تازہ اور قابلِ استعمال معلومات ہیں جو ہیکرز کے لیے بڑے پیمانے پر حملوں کا راستہ ہموار کر سکتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ محض ایک عام لیک نہیں بلکہ پوری دنیا میں سائبر جرائم کے لیے ایک منصوبہ بند ہتھیار ہے، جو فشنگ، شناخت چوری اور آن لائن اکاؤنٹس پر قبضے جیسے حملوں کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔

متاثرہ ڈیٹا میں بڑی تعداد میں ایسے صارفین کے اکاؤنٹس شامل ہیں جو سوشل میڈیا، وی پی این سروسز، سرکاری ویب سائٹس اور ڈویلپر پلیٹ فارمز پر اب بھی فعال ہیں۔

پاسورڈ مینجمنٹ کمپنی کیپر سیکورٹی نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ لیک پوری دنیا کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے اور صارفین و اداروں کو لازمی طور پر محفوظ اور جدید تصدیقی نظام اپنانے کی فوری ضرورت ہے۔ کمپنی کے بانیوں کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال سائبر سیکورٹی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔

امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے اس سے قبل بھی متنبہ کیا تھا کہ صارفین مشکوک پیغامات میں موجود لنکس پر کلک نہ کریں اور پاسورڈز کی جگہ جدید طریقۂ تصدیق، جیسے پاس کیز ، استعمال کریں۔ گوگل بھی گزشتہ کچھ مہینوں سے صارفین کو پاسورڈز سے دوری اختیار کرنے کی ترغیب دے رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا لیک سابقہ لیکس سے کہیں زیادہ بڑا ہے، اور شواہد کے مطابق یہ ایک منظم عالمی مہم کے تحت مختلف انفو اسٹیلر نامی نقصان دہ سافٹ ویئرز کے ذریعے اکٹھا کیا گیا، جو صارفین کے متاثرہ آلات سے پاسورڈز چوری کرتے ہیں۔

اس ڈیٹا کو منظم انداز میں ذخیرہ کیا گیا ہے، جس میں ہر ریکارڈ کے ساتھ ویب سائٹ کا لنک، یوزرنیم اور پاسورڈ شامل ہے، جسے خودکار طریقے سے حملوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سائبر سیکورٹی ماہرین نے عام صارفین کو فوری درج ذیل اقدامات کی ہدایت دی ہے:

اپنے تمام آن لائن اکاؤنٹس کے پاسورڈز فوری طور پر تبدیل کریں، خاص طور پر اگر وہ متعدد پلیٹ فارمز پر ایک جیسے ہیں۔

جہاں ممکن ہو، دوہری تصدیق (ٹو فیکٹر آتھنٹیکیشن) کو فعال کریں۔

پیچیدہ اور منفرد پاسورڈز کے لیے پاسورڈ مینیجر استعمال کریں۔

اپنے اکاؤنٹس پر مشکوک سرگرمی جیسے غیر متوقع لاگ اِن یا پاسورڈ ری سیٹ کی اطلاعات پر کڑی نظر رکھیں۔

افراد اور اداروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ معروف آن لائن ٹولز جیسے ہیو آئی بین پونڈ یا سائبرنیوز لیکڈ کریڈینشل چیکر کے ذریعے یہ معلوم کریں کہ آیا ان کی معلومات بھی اس ڈیٹا لیک کا حصہ ہیں یا نہیں۔

تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ نے اس موقع پر کہا کہ یہ معاملہ صرف پرائیویسی کا نہیں بلکہ ڈیجیٹل دنیا کے پورے نظام کے تحفظ کا ہے۔ خطرہ حقیقی ہے، ڈیٹا سرگرم ہے، اور کارروائی کا وقت ابھی ہے۔

WhatsApp
Get Alert