پنجاب

شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس; چالان جمع کروانے کے لیے 3 ہفتے کی مہلت دے دی گئی

لاہور (قدرت روزنامہ)شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف نے ایف ائی اے کے تمام الزامات مسترد کر دئے۔ تفصیلات کے مطابق بینکنگ کورٹ لاہور میں شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ۔ اس موقع پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز بینکنگ کورٹ لاہور میں پیش ہوئے۔ ایف آئی اے نے دوران سماعت عدالت سے تفتیش مکمل کرنے کے لیے مزید مہلت طلب کر لی۔
جس کے بعد عدالت نے ملزمان کو تفتیش کا حصہ بننے کی ہدایت بھی کی۔ دوران سماعت شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں اسلام آباد میں تھا آج آپ کی عدالت پیش ہوا ہوں۔ میرے خلاف یہ کیس پہلے ہی نیب دیکھ چکا ہے۔ شوگر مل میں تنخواہ لی ،نہ فائد ہ لیا اور نہ ہی شئیر ہولڈر ہوں۔ میرے اکاؤنٹ میں دھیلا بھی نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ رمضان شوگر مل میرا کاروبار نہیں، یہ مل میرے والد کی تھی لہٰذا اس مل سے بھی میرا کوئی تعلق نہیں، میرے اقدامات کی وجہ سے میرے بچوں کی شوگر ملز کو اربوں کا نقصان ہوا، یہ وہی کیس ہے جو نیب میں بھی ہے۔

جب میں وزیراعلیٰ تھا اُس وقت میرے بچوں کو اربوں کا نقصان ہوا تھا، میں نے گنے کی قیمت میں کمی نہیں کی تاکہ کسان کو اس کا نقصان نہ ہو۔ میرے عمل کا حساب ہوگا؟ میں نے کاشت کار کوفائدہ پہنچایا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ان سب باتوں کا اس کیس سے کوئی تعلق ہے؟ جس پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ یہ سب میرے بے نامی دار بنا رہے ہیں۔م یں نے ایتھنول پر 2 روپے ایکسائز ڈیوٹی لگائی، ڈھائی ارب اکٹھے کیے۔
ہم نے جائز ڈیوٹی لگائی، موجودہ حکومت نے یہ ڈیوٹی واپس لے لی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد مجھ پر ایسے الزامات لگانا بہت زیادتی ہے۔ اگر میں نے کرپشن کرنی تھی تو خاندان کو اربوں روپے کا نقصان کیوں کرواتا۔ عدالت نے ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ ایف آئی اے سے چالان کا کہا گیا تھا چالان کہاں ہے؟ جس پر ایف آئی اے نے جواب میں بتایا کہ ملزمان تفتیش کا حصہ نہیں بنے ملزمان نے عبوری ضمانت لی ہوئی ہے۔
جج نے حکم دیا کہ عبوری ضمانت لینے والے ملزمان آج ہی ایف آئی اے کی انویسٹی گیشن جوائن کریں۔ فاضل جج نے سوال کیا کہ ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے اب تک کیا کارروائی کی۔ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ شریک ملزم عثمان ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہو رہا۔ عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ کے شریک ملزمان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔ جج نے ایف آئی اے سے سوال کیا کہ کتنے دن میں ایف آئی اے چالان جمع کروائے گا، دن بتائیں ۔
ایف آئی اے نے عدالت میں جواب دیا کہ انویسٹی گیشن مکمل ہوتے ہی چالان جمع کروا دیں گے۔ جج نے ریمارکس دیے کہ حتمی تاریخ بتائے ورنہ ایف آئی اے کے متعلقہ افسران کو شوکاز نوٹس جاری کریں گے۔ایف آئی اے نے چالان جمع کروانے کے لیے تین ہفتے کی مہلت مانگ لی۔ جس کے بعد عدالت نے شہباز شریف سمیت تمام ملزمان کی عبوری ضمانت میں11 دسمبر تک توسیع کر دی ۔

متعلقہ خبریں