نور مقدم قتل کیس; تھیراپی ورکس کی ظاہر جعفر کے خلاف دائر درخواست خارج

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے خلاف دائر درخواست خارج کر دی گئی . تفصیلات کے مطابق نورمقدم قتل میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے تھراپی ورکس کے ملازم امجد کی مرکزی ملزم ظاہر جعفر اور تفتیشی افسر کے خلاف درخواست خارج کردی .

ایڈیشل سیشن جج عطا ربانی نے پرائیویٹ کمپلینٹ پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا . نورمقدم قتل کے مرکزی کیس کی سماعت 24 نومبر کو ہوگی جس میں عدالت نے مزید گواہ طلب کررکھے ہیں . یاد رہے کہ 12 نومبر کو اسلام آباد کے سیشن کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں تھیراپی ورکس کے زخمی ملازم امجد نے کیس کے تفتیشی افسر اور پولیس انسپکٹر عبد الستار کے خلاف استغاثہ دائر کیا تھا . اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران تھیراپی ورکس کے زخمی ملازم امجد نے عدالت سے استدعا کی کہ تفتیشی افسر عبدالستاراور ظاہر جعفر کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے . امجد نے کہا کہ تفتیشی افسر نے ہمیں گواہ بنانے کے بجائے ملزمان بنا دیا اورتفتیشی افسر نے ملزم ظاہر کو فائدہ پہنچانےکی کوشش کی . درخواست گزارنے مؤقف اختیار کیا کہ ظاہر جعفر نے 9 ایم ایم پستول سے فائرکرنے کی کوشش کی لیکن گولی نہیں چلی . درخواست گزار نے مزید بتاتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ڈیڑھ سال سے میں تھیراپی ورکس کے ساتھ کام کررہا ہوں اورتھیراپی ورکس میں نشے کے عادی اورنفسیاتی مریضوں کا علاج کرتے ہیں . امجد کا کہنا تھا کہ واقعہ کے وقت پہنے گئے خون آلود کپڑے اور میڈیکل سرٹیفکیٹ تک نہیں لیا گیا . امجد نے وکیل شہزاد قریشی کے ذریعے استغاثہ تھانہ کوہسار کےعلاقہ مجسٹریٹ کے پاس دائر کیا . جبکہ دو روز قبل ہونے والی سماعت میں نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے وکالت نامے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا . ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے وکیل ملک امجد کو ملزم سے وکالت نامہ پر دستخط کروانے کا حکم دیا . ملزم ظاہر ذاکر جعفر نے ایک مرتبہ پھر قانونی نمائندگی کے حصول کے لیے وکالت نامے پر دستخط نہ کیے اور ملک امجد کو اپنا وکیل تسلیم کرنے سے انکار کر دیا . دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے اس بات پر بھی اصرار کیا کہ مجھے اپنی پسند کا وکیل چاہئیے . ملزم کا کہنا تھا کہ میرے وکیل بابر ہیں جو بیرسٹر ہیں اور وہ آرہے ہیں . ملزم کے اصرار پر اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملزم نے وکالت نامے پر دستخط نہیں کیے ، اب جیل ہی سے دستخط کروائیں گے . نور مقدم کا پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر شازیہ اور اے ایس آئی دوست محمد بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے . دوران سماعت گواہوں ہیڈ کانسٹیبل جابر، کمپیوٹر آپریٹر مدثر، اے ایس آئی دوست محمد اور نور مقدم کا پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر شازیہ سے جرح کی گئی . ملزمان کے وکلاء نے بیان حلفی عدالت میں جمع کروایا اور عدالت سے مکمل ویڈیو دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو لیک ہونے سے متعلق تحقیقات کروائی جائیں . . .

متعلقہ خبریں