فاروق ستار نے کہا کہ شہر 70 فیصد ریونیو دیتا ہے، پہلے گجر نالے اور محمودآباد نالوں کے اطراف بنے گھر مسمار کرکے لوگوں کو بے گھر کیا گیا ، کچھ لوگوں کی عمارتوں کو ریگولرائز کر دیا جاتا ہے جبکہ کچھ کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے ، ملک میں دو آئین اور دو قانون نہیں ہو سکتے . دوسری جانب صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں سپریم کورٹ کے حکم پر مسمار کی جانے والی رہائشی عمارت نسلہ ٹاور کے اطراف دفعہ 144 نافذ کرکے احتجاج کرنے پر پابندی عائد کردی گئی، نسلہ ٹاور کے اطراف دفعہ 144 نافذ کرنے کا نوٹی فکیشن کمشنر کراچی کی جانب سے جاری کیا گیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ 4 سے زائد افراد کے نسلہ ٹاور کے اطراف جمع ہونے اور غیر متعلقہ افراد کی جانب سے احتیاطی رکاوٹیں عبور کرنے پر بھی دفعہ 144 کے تحت کارروائی ہو گی کیوں کہ نسلہ ٹاور کے اطراف 4 سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہے،یہ پابندی نسلہ ٹاور مکمل طور پر مسمار ہونے تک نافذ العمل رہے گی . خیال رہے کہ شہر قائد میں نسلہ ٹاور کے باہر مکین سراپا احتجاج ہیں، مظاہرین نے عمارت کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی جس پر پولیس کو طلب کر لیا گیا ، مظاہرین کے شدید احتجاج کے باعث نسلہ ٹاور کی طرف جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور شیلنگ بھی کی جب کہ پولیس اور مظاہرین بھی آمنے سامنے آ گئے ، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ عمارت کو گرانے سے قبل معاوضہ طے کیا جائے اور معاوضے کی ادائیگی کا طریقہ کار بھی بتایا جائے ، مظاہرین کے احتجاج میں مزید شدت آنے کی وجہ سے رینجرز کو بھی طلب کر لیا گیا . یاد رہے کہ نسلہ ٹاور کو گرانے کا عمل شروع کر دیا گیا، عمارت کو مسمار کرنے کا عمل بالائی منزلوں سے شروع کیا گیا ہے . فی الحال عمارت کی مسماری کے عمل کیلئے مزدوروں کی مدد لی جا رہی ہے، مزدوروں نے عمارت کو مسمار کرنے کا آغاز کر دیا ہے ، کثیر منزلہ عمارت کی بالائی فلور کو مزدوروں کی مدد سے مسمار کیا جا رہا ہے ، نسلہ ٹاور کی مسماری کے آپریشن کے حوالے سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی حکام کا کہنا ہے کہ . .
کراچی (قدرت روزنامہ) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنماء فاروق ستار نے کہا ہے کہ آج نسلہ ٹاؤر کے این او سی کو نہیں مانا گیا تو کل نکاح نامہ بھی نہیں مانا جائے گا . تفصیلات کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این او سیز سرکاری اداروں کی دستاویزات ہوتے ہیں، تمام اداروں کے اجازت نامے لے کر یہ عمارت بنائی گئی ، اب نسلہ ٹاور کو گرانے کا فیصلہ انسانی المیہ پیدا کر رہا ہے اور یہ جن اداروں نے نسلہ ٹاور بنانے کے لیے این او سی دیا ان کی ساکھ پر سوال ہے .
متعلقہ خبریں