’’پورے ملک میں آگ لگی ہے یہ بیٹھ کر بانسری بجا رہا ہے‘‘ خواجہ آصف نے عمران خان پر تنقید کے نشتر برسا دیے
جمعرات کو ہزاروں کی تعداد میں سرکاری تعلیمی اداروں کے ملازمین نے پریس کلب کے باہر جمع ہور کر وزیراعظم ہاؤس کی جانب ریلی نکالی،مظاہرین ڈی چوک پر پولیس کی طرف سے لگائی گئی خاردار تاریں ہٹا کر پارلیمنٹ ہاؤس کے جنگلے تک پہنچ گئے . تفصیلات کے مطابق آرڈیننس کے ذریعے وفاق کے 390کے قریب تعلمیی اداروں کو میئر کے ماتحت کرنے کے لیے جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے خلاف وفاقی اساتذہ نے شدید احتجاج کیا ہے مظاہرین کی قیادت فیڈرل گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر ملک امیر خان اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین فضل مولا نے کی، اس دوران مظاہرین کے ہمراہ نان تدریسی ملازمین کی کثیر تعداد بھی موجود تھی . مظاہرین نے پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے، اساتذہ نے آرڈیننس نا منظور،تعلیمی اداروں کی تباہی نامنظور اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی . اس موقع پر قائدین نے تقاریر کیں اور آرڈیننس کی واپسی تک احتجاجی سلسلہ جاری رکھنے کا عزم دہرایا . اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف بھی پہنچ گئے اور اپنے خطاب میں کہا کہ یہ آرڈیننس کے ذریعے حکومت کر رہے ہیں،اس آرڈیننس کے ذریعے اساتذہ کو ان لوگوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا جن کا اس سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے،ہم آپکے تمام مطالبات ہر فورم پر اٹھائیں گے،قومی اسمبلی اجلاس میں ہم اس آرڈیننس کے خلاف تمام تراقدامات اٹھائیگی،ہم متحدہ اپوزیشن اس آرڈنیس کے خلاف تمام تر اقدامات ضرور اٹھائیں گے . انہوں نے کہاکہ مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے،ملک جل رہا ہے اور عمران خان بانسری بجا رہے ہیں،لوگ اپنے گردے بچے بیچ رہے ہیں . یہ لاکھوں کروڑوں نوکریوں کی باتیں کرتا تھا اس نے بے روزگاری پیدا کی . 16 ہزار ملازمین کو بے روزگار کر دیاگیا ہے،ہم چاہتے ہیں کہ آپکے ووٹ کی عزت ہو تاکہ آپکی نمائندگی ہو . 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کی گئی،عوام کی رائے کو سلب کرنے سے ایسے حکمران آتے ہیں . اس حوالے سے نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے بھی ٹویٹ کیا اور کہا کہ ڈی چوک اور پارلیمنٹ کے باہر 126 دن مظاہرے کرنے والے آج پرامن اساتذہ کو روک رہے ہیں،حکمران نہ مہنگائی کم رہے، نہ لوگوں کے مسائل حل کر رہے نا ہی ان کو پرامن احتجاج کا حق دے رہے ہیں، یہ حکومت کسی کے بھی جائز مطالبات سننے کو تیار نہیں ہے،یہ آمرانہ رویہ ہے جس کی مذمت کرتے ہیں . . .