گھبرانے کی بات نہیں، معیشت کی سمت بالکل درست ہے، گزشتہ سال کی نسبت ریونیو میں 36 فیصد اضافہ ہوا، شوکت ترین
انہوں نے کہا کہ نومبر میں درمدات 7.75 ارب تھیں اور اکتوبر 6.3 ارب تھیں، اس میں خام مال کا دومہینوں میں فرق 25 کروڈ 20 لاکھ ڈالر ہے، سب سے بڑا فرق پیٹرولیم مصنوعات میں ہے، جس میں تیل، گیس اور کوئلہ ہے، اس میں ماہانہ 508 ملین ڈالر کا فرق ہے . انہوں نے کہاکہ ایک اور بڑا نمبر نظر آتا ہے وہ ویکسین کا ہے، جو اکتوبر اور نومبر میں تقریباً 400 ملین ڈالر کا فرق ہے، غذائی اجناس میں خوردنی تیل میں تیزی آئی ہے اور اس میں 134 ملین ڈالر کا فرق ہے . مشیر خزانہ نے کہا کہ ان چار چیزوں میں 1.3 ارب ڈالر کا فرق آیا ہے، خام مال آنا چاہیے، خوردنی تیل کی درآمد زیادہ نہیں بڑھنی چاہیے لیکن بڑھ گئی ہیں تاہم اس میں ابھی ہم ٹھہراؤ دیکھ رہے ہیں . عالمی مارکیٹ میں مہنگائی میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئلہ کی قیمت 240 ڈالر تھی وہ 110 ڈالر پر آگئی ہے، پیٹرول 87 پر تھا اب 68 ڈالر پر آیا اور امید ہے کہ ایل این جی کا زور بھی ٹوٹے گا . انہوں نے کہا کہ خوردنی تیل میں اس وقت کمی نظر نہیں آئی تاہم لوگ کہہ رہے ہیں کہ جنوری سے فرق آئے گا . شوکت ترین نے کہا کہ ویکسین فنڈڈ ہیں، ویکسین کے 400 ارب یہاں تو نظر آتے ہیں تاہم ہمیں ورلڈ بینک اور ایشین بینک وغیرہ ہمیں فنڈ دیتے ہیں لیکن ہمیں دیکھنا ہے کہ کیا یہ چیزیں مستقل ہیں . انہوں نے کہاکہ معاشی بہتری مستقل ہے، آپ کی معیشت مضبوط ہو رہی ہے، ریونیو پچھلے سال کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہیں، اس میں 32 فیصد انکم ٹیکس میں اضافہ ہے، جس کا مطلب ہے معیشت مضبوط ہوتی جارہی ہے . انہوں نے کہا کہ یہ مہنگائی جو امپورٹڈ مہنگائی ہے تجارتی خسارے میں فرق ہوا ہے وہ تو بھارت میں بھی ہوا ہے، ان کا ایک سال پہلے 10 ارب کا تجارتی خسارہ تھا لیکن اب 20 ارب ڈالر یعنی ڈبل ہے . انہوں نے کہاکہ مہنگائی امپورٹڈ ہے، جس کی وجہ ہے قیمتوں میں اضافہ ہے کیونکہ اشیا کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوا جتنا قیمت میں ہورہا ہے، 72 فیصد قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، 11 فیصد پچھلے سال کے مقابلے میں تعداد کی وجہ سے ہے . مشیر خزانہ نے کہا کہ یہ سب کچھ قیمتوں سے متعلق ہیں اور درآمدی ہیں لیکن یہ نیچے آئیں گی، جیسے ہی یہ نیچے آئیں گی تو عدم توازن درست ہوجائے گا . انہوں نے کہاکہ یہ الفاظ تو ہم ہروقت استعمال کرتے ہیں کہ گھبرانے کی بات نہیں ہے، اس لیے ریونیو ٹھیک طرح بڑھ رہی ہیں، بجلی کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے، فصلیں 88 ملین ٹن ہوگئی ہیں اور ہمیں دیکھنا ہے کہ یہ ساری چیزیں صحیح سمت جارہی ہیں . انہوں نے کہا کہ 2، 3 یا 6 مہینوں کے وقفے کا سامنا پوری دنیا کوہے، ہم بھی اس سے نکلیں گے لیکن ہمارا تھوڑا ڈرامائی ہے، ایک دن میں آیا تو 2100 پوائنٹ نیچے گرگیا اور ہیڈلائنز لگ گئی ہیں . انہوں نے کہاکہ عوام کو کہنا چاہتا ہوں ہماری معیشت ٹھیک جارہی ہے اور ہمیں بالکل احساس ہے ہمارا نچلا طبقہ، متوسط طبقہ مشکل میں ہے لیکن ان کو دباؤ سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور سبسڈی دے رہے ہیں . انہوں نے کہا کہ تھوڑا صبر کریں جیسے ہی بین الاقوامی سطح پر قیمتیں نیچے آئیں گی اور مجھے کوئی مشکل نظر نہیں آرہی ہے کہ ہماری اشیا کی قیمتیں کم ہوں گی . شوکت ترین نے کہا کہ ہماری اچھی یہ ہورہی ہے کہ برآمدات بڑھتی جارہی ہیں اور آپ دیکھیں گے کہ ہماری ترسیلات زر اور برآمدات مل کر تجارتی خسارے کو کم کریں گی . شوکت ترین نے کہاکہ آئی ایم ایف یہ نہیں کہہ رہا کہ ریلیف نہ دو، عام آدمی کوکہناچاہتاہوں معیشت ٹھیک جارہی ہے . شوکت ترین نے کہاکہ آئل ریفائنری پالیسی کے تحت ریفائنریوں کو سہولت دیں گے،فرنس آئل کی 45 کروڑ ڈالر کی درآمدات کی،آئندہ ماہ میں فرنس آئل کی درآمد نہیں ہو گی . شوکت ترین نے کہاکہ کم آمدن والے افراد کو بغیر شرح سود قرض دیں گے . شوکت ترین نے کہاکہ کمپنیاں منافع کما رہی ہیں مگر اپنے ملازمین کو فوائد میں شامل نہیں کر رہیں،صرف شہری علاقوں کی لوئیر مڈل کلاس زیادہ پیس رہی ہے . انہوں نے کہاکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اس لیے نہیں کی کیونکہ ٹیکس بھی تو وصول کرنا ہے،اگر پورا 17 فیصد سیلز ٹیکس وصول کریں تو پٹرول کی قیمت 175 روپے فی لیٹر ہوتی . انہوں نے کہاکہ درآمد کے باعث گھی اور دال کی قیمت زیادہ ہے،پچھلے سال سے آلو پیاز اور ٹماٹر کی قیمت کم ہے . انہوں نے کہاکہ رواں مالی سال مہنگی کی شرح ساڑھے آٹھ سے ساڑھے نو فیصد کے درمیان رہے گی . انہوں نے کہاک ہنئی گاڑیوں کی درآمد کو روکنا ہے،پرتعیش چیزوں کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی لگے گی . انہوں نے کہاکہ روپے کی قیمت 166 سے 168 روپے تک ہونی چاہیے . انہوں نے کہاکہ افغان ٹریڈ میں پاکستانی روپیہ استعمال ہو رہا ہے . مشیر تجارت رزاق داؤد نے کہاکہ درآمدات میں اضافہ توانائی کی باعث ہوا،تاہم دو ارب بائیس کروڑ ڈالر کا خام مال کی درآمد ہوئی،ایک ارب 65 کروڑ ڈالر کی مشینری درآمد ہوئی ہے . . .