کچھ گاؤں کے لوگ بھی آ گئے تھے . سڑک بلاک ہوئی تو سڑک سے بھی لوگ شامل ہو گئے . ملک عدنان نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے مزید کہا کہ ہم میٹنگ کر رہے تھے جب کال آئی کہ پریانتھا نے کسی کو ڈانٹا ہے اور لوگ ان کی طرف آ رہے ہیں، پریانتھا کو بچانے کے لیے میں دیوار بن کر راستے میں کھڑا ہو گیا لیکن وہ زیادہ لوگ تھے . ملک عدنان نے بتایا کہ جب میں نے پریانتھا کو بچانے کی کوشش کی تو مجھے ہجوم نے چھت سے پھیکنے کی بھی کوشش کی . قبل ازیں ملک عدنان نے مزید کہا تھا کہ کہ مجھے یرپانتھا کی جان نہ بچانے کا افسوس ہے کیونکہ وہ ایماندار اور ڈیوٹی کے معاملے میں سخت مؤقف رکھتے تھے، انہوں نے اسی وجہ سے ایک شخص کی سرزنش بھی کی تھی . جب میں وہاں پہنچا تو 40/50 افراد ان کی جانب آرہے تھے . میں نے اُسے بچانے کی کوشش کی اور خود بھی تشدد کا نشانہ بنتا رہا، لیکن جب میری ہمت جواب دے گئی تو میں بے بس ہوگیا . افسوس ہے پریانتھا کی جان نہیں بچا سکا . ملک عدنان نے تمغہ شجاعت کے اعلان پر حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ میں ملک کی خاطر جان قربان کرنے کے لیے تیار ہوں . ز وزیراعظم عمران خان نے بھی ملک عدنان تمغہ شجاعت سے نوازنے کا اعلان کیا تھا . وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ واقعہ میں سری لنکن فیکٹری مینجر پریانتھا کمارا کو بچانے کی کوشش کرنے والے پروڈکشن مینجر ملک عدنان کو بہادری اور اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرنے پر تمغۂ شجاعت سے نوازنے کا اعلان کیا . مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پوری قوم کی جانب سے میں ملک عدنان کی بہادری اور اخلاقی جرأت کو سلام پیش کرنا چاہتا ہوں کہ جنہوں نے سیالکوٹ میں اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہوئے پریانتھا کمارا کو پناہ دینے اور خود کو ڈھال بنا کر انہیں جنونی جتھے سے بچانے کی پوری کوشش کی . ہم انہیں تمغۂ شجاعت سے نوازیں گے . . .
لاہور (قدرت روزنامہ) سری لنکن منیجر کو پرتشدد ہجوم سے بچانے کی کوششیں کرنے والے ملک عدنان کا کہنا ہے کہ تشدد کرنے والوں میں باہر کے لوگ بھی شامل تھے . دوسری فیکٹریوں کے لوگ بھی شامل ہو گئے تھے .
متعلقہ خبریں