رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر نوشین کے زیر استعمال 6 رجسٹر اور ڈائری کی تحریر یکساں ہے . دوسری جانب ایڈشینل آئی جی فارنزک آفس نے چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ کی طالبہ کے خودکشی نوٹ کا دوبارہ فارنزک کرانے کا فیصلہ کیا . ڈاکٹر نوشین کے والد ہدایت شاہ عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کر چکے ہیں . اے آئی جی فارنزک کراچی نے رپورٹ مقامی پولیس کے حوالے کر دی . جبکہ لاڑکانہ ہولیس نے بتایا ہے کہ ڈاکٹر نوشین کے کمرے سے ملی پرسنل ڈائری اور کاغذ کے مختصر نوٹ کی لکھائی میچ ہو گئی ہے، پرسنل ڈائری اور کاغذ کے مختصر نوٹ پولیس فرانزک لیب کراچی بھیجے گئے تھے . ایس ایس پی عمران قریشی کا کہنا ہے کہ ڈائری اور کاغذ پر لکھے نوٹ کی لکھائی میچ ہو چکی ہے تاہم وہ رپورٹ دینے سے گریزاں ہیں . . گذشتہ ہفتے چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ میں میڈیکل کی طالبہ نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی . خودکشی کے بعد نوشین کاظمی کی لاش پانچ سے چھ گھنٹے پنکھے سے ہی لٹکتی رہی جب تک اس کے والدین نہیں پہنچ گئے . پوسٹ مارٹم ٹیم میں شامل ڈاکٹر کے مطابق لاش کے چار پانچ گھنٹے لٹکے رہنے کی وجہ سے گردن کا سائز دو تین انچ بڑھ گیا تھا . پولیس ترجمان کے مطابق پنکھے سے نوشین کے فنگر پرنٹ ملے ہیں اور ان کی انگلیوں پر بھی مٹی کے نشان موجود تھے . نوشین کاظمی کے کمرے سے دو نوٹ بھی ملے ہیں . پولیس ترجمان کے مطابق ایک نوٹ پیڈ کے قریب اور ایک الماری سے ملا ہے اور دونوں میں تقریبا ایک ہی طرح کا پیغام ہے . بیڈ سے ملنے والے نوٹ پر رومن میں تحریر ہے کہ میں خود اپنی مرضی سے ہیکنگ کرنے جا رہی ہے ہوں ، نہ کسی کے پریشر میں کر رہی ہوں . چانڈکا میڈیکل کالج میں ہاسٹل میں مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی طالبہ نوشین کاظمی کی ڈائری ملی تھی جس میں انہوں نے کچھ گھریلو مسائل بھی بیان کیں . . .
لاڑکانہ (قدرت روزنامہ)چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ کی طالبہ ڈاکٹر نوشین کی خودکشی سے قبل تحریر کی فارنزک رپورٹ میں اہم انکشاف سامنے آیا ہے . فارنزک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ خودکشی سے قبل لکھے گئے نوٹ پر ڈاکٹر نوشین کے فنگر پرنٹ نہیں پائے گئے .
متعلقہ خبریں