بیٹے کی لاش کے سامنے والد کی بے بسی ۔۔جعلی پولیس مقابلے میں مارا جانیوالا لڑکا اصل میں کون نکلا؟دل افسردہ کردینے والی تفصیلات آگئیں
اورنگی ٹاؤن سے گزشتہ روز ایک خبر سامنے آئی تھی جس کے مطابق اورنگی ٹاؤن میں پولیس اور ڈاکوؤں میں مبینہ مقابلہ ہوا تھا، جس میں ایک ڈاکو کو ہلاک کرنے اور دوسرے کو زخمی کرنے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں . مگر اب خبر سامنے آئی ہے کہ وہ پولیس مقابلہ جعلی تھا، اور اس مقابلے میں مارا جانے والا نوجوان بھی ڈاکو نہیں بلکہ طالب علم تھا . جب والد کو بیٹے کے زخمی ہونے کی خبر ملی تو فورا اسپتال کو پہنچے جہاں انہیں بیٹے کے انتقال کی خبر ملی . ارسلان محسود کے والد لیاقت محسود بیٹے کو دیکھتے رہے، ان کی آنکھوں میں آنسوتھے اور چہرے پر جوان بیٹے کی جدائی کا غم . لیاقت محسود نے سینے پر پاکستانی پرچم لگایا ہوا تھا، مگر ان کے چہرے پر موجود افسردگی نے انہیں توڑ کر رکھ دیا تھا . سینے پر پاکستانی پرچم لگائے لیاقت محسود گھر کال کر کے بتاتے رہے جبکہ بیٹے کی طرف دیکھتے رہے . لیاقت محسود کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ پولیس نے بنا کسی وارننگ کے بیٹے پر گولی چلائی ہے، جس سے اس کی موت واقع ہوئی ہے . والد نے بتایا کہ بیٹا کوچنگ سے گھر لوٹ رہا تھا کہ اس پر فائرنگ کی گئی . جبکہ انہوں نے خون کا بدلہ خون لینے کا اعلان بھی کیا ہے . لیاقت محسود کراچی ڈمپرز ایسوسی ایشن کے صدر ہیں جبکہ حکمران جماعت تحریک انصاف کے مقامی رہنما بھی ہیں . ارسلان محسود پر فائرنگ کرنے والے دونوں اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ ایس ایچ او اعظم گوپنگ کو معطل کر کے اہلکاروں سمیت ایس ایچ او کے خلاف مقدمہ درج کر دیا گیا ہے . . .