شوہر غصے سے گھر میں داخل ہوا اور دھاڑتے ہوئے بیوی سے پوچھا کیا تم میرے دوست کے پاس گئی تھی؟ بیوی بھی کھڑک کر بولی ہاں میں گئی تھی
. . . . . ” قادری صاحب بولتے بولتے رونے والے ہوگئےبیگم نے اس بار بڑی سنجیدگی سے کہا،”معافی چاہتی ہوں، ایک چھوٹے سے خاندان کا سربراہ ہوکے آپ کا غصہ سوا نیزے پہ پہنچا ہوا ہے کہ آپ کے خاندان کے ایک فرد یعنی میں نے کسی غیر سے نہیں بلکہ آپ کے ہی ایک دوست سے سفارش کیوں کروائی جبکہ آپ کا روز کا معمول ہے کہ خالقِ کائنات کی مخلوق ہوتے ہوئے آپ کبھی کس کو پکارتے ہیں،کبھی کس کو پکارتے ہیں ، کیا اللہ میاں نعوزبااللہ چھٹی پہ گئے ہوئے ہیں؟ مسجد یا گھر میں پانچ وقت کی اذان میں ہمارا رب ہمیں “فلاح یعنی کامیابی” کی طرف بلا رہا ہے آپ جاتے کیوں نہیں اور جاتے ہیں تو کیا نماز میں اسے اپنی ضرورت نہیں بتا سکتے؟ اور جب اللہ کواپنی حاجت بتا دی تو کیا ضرورت رہ جاتی ہے؟ . .