فیصل آباد میں خواتین کو برہنہ، تشدد اور ویڈیو وائرل کرنے کے معاملے میں نیا موڑ آگیا

فیصل آباد(قدرت روزنامہ)فیصل آباد میں خواتین کو برہنہ، تشدد اور ویڈیو وائرل کرنے کے معاملے میں نیا موڑ آگیا ہے . باوا چک پولیس نے خواتین کے ساتھ موجود دو مرد ساتھیوں کی تلاش شروع کر دی ہے جو جائے وقوعہ کے روز خواتین کے ساتھ موجود تھے .

پولیس کی موصول ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مذکورہ مرد واقعے کے بعد ویڈیو بناتے رہے . خواتین کے ساتھیوں نے ہی نازیبا ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی . برہنہ کر کے تشدد کا نشانہ بنانے کے مقدمہ میں گرفتار پانچوں ملزمان کو عدالت میں پیش کئے بغیر تین دن کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا تھا، اس سلسلہ میں ملزموں کی عدالت میں پیش نہ کیے جانے پر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر، ممتاز قانون دان ملک محمد ایوب سیالوی ایڈووکیٹ نے کہا کہ خواتین کی چوری کیخلاف ہم نے بھی درخواست اسی دن دی تھی مگر ہماری درخواست پر کوئی کارروائی نہ کی گئی اور الٹا جھوٹا مقدمہ درج کر لیا گیا . انہوں نے کہا کہ پہلے جو فوٹیج سامنے آئی تھی اس میں ایسے لگتا تھا کہ خواتین سے بہت زیادتی ہوئی مگر دوسری فوٹیج میں تو صورتحال بالکل واضح ہو چکی ہے، فوٹیج میں خواتین چوری کرتے اپنے کپڑے پھاڑتے اور اتارتے صاف نظر آ رہی ہیں جبکہ ، ایس ایچ او ملت ٹائون کا کہنا ہے کہ ملزمان کی جانب آسیہ سمیت چار خواتین کو پکڑ کر مار اور گھسیٹتے ہوئے دکان کے اندر بند کر کے محبوس بنایا اسکا جرم 342 کا بھی طلاق کیا جا رہا ہے ملزمان اگر اپنی چوری کی درخواست دیں تو ان کی بھی کارروائی میرٹ پر ہو گی، خانہ بدوش خواتین کو برہنہ کر کے تشدد کا نشانہ بنانے کے مقدمہ میں گرفتار پانچوں ملزمان صدام، محمد فقیر، فیصل، ظہیر اور یوسف کو عدالت میں پیش کئے بغیر تین دن کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا، ملزمان کو سکیورٹی خدشات کے پش نظر عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ملزمان کو صدر بخشی خانہ میں بند کیا گیا جس کے بعد ایس ایچ او ملت ٹائون رضوان شوکت اور انچارج انوسٹی گیشن محمد اکبر مثل مقدمہ لیکر علاقہ مجسٹریٹ قمر عباس کی عدالت میں پیش ہوئے . .

متعلقہ خبریں