الیکشن کمیشن پیپلزپارٹی ،(ن)لیگ اور تحریک انصاف کی فنڈنگ کا آڈٹ اکائونٹ بیک وقت قوم کے سامنے لائے ‘فوادچوہدری
فوادچوہدری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)نے اسلام آباد میں ایف 7تھری میںایک بلڈنگ کی قیمت 2کروڑ70لاکھ دی لیکن اس کا کوئی اکائونٹ سورس نہیں حالانکہ اتنی رقم سے وہاں فٹ پاتھ بھی نہیں مل سکتا . اسی طرح 2013 میں (ن)لیگ کی طرف سے 14کروڑ 50لاکھ 8کروڑ 67لاکھ کی رقوم کا بھی اکائونٹ ریکارڈ نہیں ، ایف 8تھری اسلام آباد میں (ن)لیگ کا دفتر ریکارڈ میں شو کیا گیا جس کے کرایہ کا کوئی سورس نہیں پنجاب میں (ن)لیگ کے دفتر کا 2013 سے کوئی آڈٹ نہیں ہوا ، اسی طرح خیبر پختوانخواہ میں (ن)لیگ کے دفتر کا کوئی آڈٹ نہیں ہوا ، نواز شریف نے 2013 میں 10کروڑ ڈونیشن (ن)لیگ کو دی جس میں سے 4کروڑ 50لاکھ روپے (ن)لیگ نے واپس نواز شریف کو دیدیئے جو منی کو وائٹ کرنے کے لئے تھا . انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا 2009 سے 2012 کی فنڈنگ کاریکارڈ موجود نہیں ،ا ن کا 2013 میں ایک سورس اکائونٹ اوپن ہوا اور ساتھ ہی 42کروڑ روپے اس میں جمع ہو گئے لیکن وہ کہاں سے آیا یہ ریکارڈ الیکشن کمیشن کو نہیں دیا گیا ، اسی طرح جو آڈٹ اکائونٹ جمع کروائے گئے ان میں 2013 ، 2014 اور 2015 میں جمع ہونے والی رقوم کا حساب نہیں دیا گیا . فواد چوہدری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے دیئے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2013 میں الیکشن پر اس کا 23کروڑ روپے خرچ آیا لیکن سورس نہیں بتایا گیا،پیپلزپارٹی نے امریکہ میں ایک کمپنی رجسٹرڈ کروائی جس کے لئے حسین حقانی نے فنڈ ریزنگ کی اور کئی ملین ڈالر جمع ہوئے لیکن ان کا بھی حساب نہیں دیا گیا . انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی فنڈنگ کا ہمیشہ اعتراض رہا جبکہ ٹی ایل پی کی فنڈنگ کا بھی کوئی پتہ نہیں اس لئے الیکشن کمیشن سے درخواست ہے کہ باقی سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ قوم کے سامنے آنی چاہیے لیکن پہلے مرحلے میں پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف اورن)لیگ کی فنڈنگ قوم کے سامنے لائی جائے . انہوں نے کہا کہ حکومت الیکشن کمیشن کو مضبوط کرناچاہتی ہے ، الیکشن کمیشن کے پاس جو شدت پسند جماعتیں رجسٹرڈ ہو چکی ہیں ان کی فنڈنگ کی تفصیلات کمیشن کے پاس موجود نہیں ان کی جانچ پڑتال ہونی چاہیے . انہوںنے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے بلوچستان کے مسائل اور وہاںعوامی مطالبات پر مبنی ریلی کے انعقاد کا نوٹس لیاہے ، بلوچستان اور گوادر وزیراعظم کے دل میں بستے ہیں ، موجودہ حکومت نے پہلے ہی سال 700ارب روپے کا جامع بلوچستان پیکیج دیا ،حکومت نے ایرانی بارڈر پر تجارت کی صورتحال پر تمام بارڈرز کو سخت کیا جس کی وجہ سے مقامی ضروریات میں مسائل پیدا ہوئے تاہم ہمیں ا ن کاادراک ہے . انہوں نے کہا کہ پے درپے حکومتوں نے گوادر پر بات تو کی لیکن وہاں بنیادی مسائل حل نہیں ہوئے اور منصوبوں میں تاخیر ہونے کی وجہ سے بھی وہاں احساس محرومی پیدا ہوا لیکن حکومت تمام مسائل کے حل کے لئے اقدامات کر رہی ہے ،اس سلسلہ میں وزیراعظم عمران خان نے بلوچستان حکومت سمیت تمام متعلقہ اداروں سے بات کی لیکن زیادہ تر مسائل مقامی ہیں جو بلوچستان حکومت سے متعلق ہیں تاہم حکومت ان تمام مسائل کو حل کرے گی . انہوںنے کہاکہ پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام پر مبارکباد پیش کرتا ہوں جس کے نتیجے میں اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوں گے ،اسی طرح خیبر پختوانخواہ میں بھی بااختیار بلدیاتی نظام وجود میں آئے گا . انہوں نے گزشتہ روز وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے جو بیان دیا انہیںایسی زبان زیب نہیں دیتی ان کی تقریر غیر مناسب تھی تاہم انہیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں،سندھ حکومت نے جو نیابلدیاتی نظام منظور کروایا ہے وہ آئین کے آٹیکل 140اے کی خلاف ورزی ہے . انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کا بلدیاتی نظام حقیقی طور پر اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا نظام ہوگا جس کے تحت پہلی بار تمام اضلاع میں براہ راست مئیر کے الیکشن ہوں گے اور فنڈز اضلاع کے پاس جائیں گے جس سے سیاسی تبدیلی آئے گی ،وزیراعظم عمران خان نے شدید مخالفت کے باوجود یہ وعدہ نبھایا . فواد چوہدری نے کہاکہ یہ تاثر دیا جا رہاہے کہ ای وی ایم پر الیکشن نہیں ہو سکتے ، ای وی ایم پر 100فیصد الیکشن ہو سکتے ہیں ، الیکشن کمیشن جس قسم کی مشین چاہتا ہے اس کا ٹینڈر کرے اور مشینیں خرید کر استعمال کرے جس کے لئے الیکشن کمیشن کو سنجیدگی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے . انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق بلدیاتی الیکشن بھی ای وی ایم پر ہونے چاہئیں ،جب قانون کی بات آتی ہے تو پارلیمنٹ حتمی فیصلہ کرتی اور جب تشریح کی بات آتی ہے تو سپریم کورٹ کرتی ہے ،الیکشن کمیشن یہ کہتا ہے کہ ای وی ایم پر الیکشن نہیں ہو سکتے تو یہ معاملہ بھی پارلیمنٹ کے پاس آئے گا اس لئے آرا ء پر اس طرح فیصلے نہیں ہو سکتے . انہوںنے کہاکہ منی بجٹ کے حوالے سے سوال پر کہا کہ یہ ایڈجسٹمنٹس ہیں جو کئی پہلے ہو چکی ہیں تاہم ملک میں مسلسل تیسرے ہفتے سے مہنگائی کمی ہو رہی ہے ،یہاں گندم ، دالیں ، آئل سمیت اشیائے خوردنوش کی قیمتیں بنگلہ دیش ، بھارت ، سری لنکا اورخطے کے دیگر ممالک سے کم ہیں ،پہلی بار کسان کو 400ارب رو پے کی اضافی آمدنی ہوئی ہے ، اگر پاکستان میں مہنگائی بڑھی ہے تو قوت خرید بھی بڑھی ہے . انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے صحت پروگرام کا آغازکیا ہے جس سے عوام کے علاج معالجہ کا 100فیصد خرچ جب حکومت ادا کرے گی تو عوام کی بچت ہوگی . سانحہ اے پی ایس کے حوالے سے سوال پر فوادچوہدری نے کہا کہ سانحہ کے تمام ذمہ دار لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور ان کو پھانسیاں ہوئیں . انہوںنے واضح کیا کہ جو بھی آئین و قانون کے سامنے سرنگوں کر کے نہیں چلے گا ریاست اس کا محاسبہ کرے گی . ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اور دیگر پارٹی رہنمائوں نے جس محنت سے پیپلز پارٹی کو تباہ کیا کسی آمر نے بھی نہیں کیا اور جس طرح بھٹو شہید کی فلاسفی کو آصف علی زرداری نے تباہ کیا سب کے سامنے ہے . پیپلز پارٹی کا پنجاب میں جیتنا تو درکنار اس کا ٹکٹ لینے کو کوئی تیار نہیں . ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومتیں کیسز سے نہیں ووٹوں سے آتی او ر جاتی ہیں ، عمران خان واحد قومی لیڈر ہیں جن کی پارٹی ملک میں 1100سے زائد امیدوار اتارسکتی ہے اور ان کے نام پر گوادر ہو یا باجوڑ ، کراچی ، لاہور اور پشاور میں ووٹ پڑتا ہے . ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 1964 کے بعد پہلی دفعہ کراچی وفاق کی سیاست کر رہاہے جو خوش آئند ہے . انتخابی اصلاحات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت پیپلزپارٹی،(ن)لیگ اور دیگر جماعتوںکوکہہ رہی ہے کہ انتخابی نظام درست ہونا چاہیے لیکن وہ نہ تجاویز دے رہے ہیں اور نہ مان رہے ہیں ، عمران خان جیسے کرکٹ میں نیوٹرل امپائر لے کر آئے اسی طرح وہ اس سلسلہ میں بھی موثر ثابت ہوں گے . وزیرمملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے مالی کھاتے قوم کے سامنے آنے چاہئیں تا کہ لوگوں کو پتہ چلے کہ کس پارٹی کی فنڈنگ کا کیا سسٹم ہے . انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف اوورسیزکی فنڈنگ کا ایک نظام لے کرآئی اور 40ہزار ڈونرز کا ریکارڈ جمع کروایا ،اسی طرح دو بڑی جماعتوں (ن)لیگ اور پیپلزپارٹی کے اکائونٹس کا ریکارڈ بھی قوم کے سامنے آنا چاہیے کیونکہ ان کے درجنوں اکائونٹ ایسے ہیں جن کا ریکارڈ الیکشن کمیشن کے پاس نہیں ،جب سکروٹنی کمیٹی ایک ہی ہے تو حقائق سامنے لانے میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے . انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور سکروٹنی کمیٹی سے مطالبہ ہے کہ تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی جہاں جانچ پڑتال کرنی ہے وہاں پیپلزپارٹی،(ن)لیگاور پی ٹی آئی کی فنڈنگ تفصیلات اور حقائق بیک وقت قوم کے سامنے لائے جائیں تا کہ قانون کی بالادستی قائم ہوسکے . . .