اگر قانون کو ہاتھ میں نہیں لیں گے تو قانون آپ کو ہاتھ میں نہیں لے گا، شیخ رشید کی اپوزیشن کو دوبارہ وارننگ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) اگر قانون کو ہاتھ میں نہیں لیں گے تو قانون آپ کو ہاتھ میں نہیں لے گا، شیخ رشید کی اپوزیشن کو دوبارہ وارننگ . ہم نے اپوزیشن کو بتا دیا ہے کہ 23 مارچ کو قومی پریڈ ہوتی ہے، اگر کوئی بدشگونی یا بدمزگی ہوئی تو اس کے ذمہ دار یہ خود ہوں گے .

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن کو ایک مرتبہ پھر وارننگ دی ہے کہ وہ 23 مارچ کو طے شدہ اپنے مہنگائی مارچ پر نظر ثانی کریں . اپنی گفتگو میں وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 23 مارچ کو اسلام آباد میں پریڈ ہوتی ہے، یہ ایک قومی پریڈ ہے . انہوں نے کہا 23 مارچ کی پریڈ کی تیاریوں کے سلسلے میں ہماری کورز پہلے ہی روڈز پر موجود ہوتی ہیں اور وہ اپنے جنگی حرب کے مشیروں کے ساتھ نکلتی ہیں . انہوں نے کہا کہ بچے بچے کو پتا ہے کہ 23 مارچ کی پریڈ سے 3 دن پہلے ہی شاہراہیں بند ہو جاتی ہیں . وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے اپوزیشن سے کہا ہے کہ آپ 30 مارچ کو آئیں . اپنی گفتگو میں انہوں نے اپوزیشن رہنماؤں سے کہا کہ اگر آپ قانون کو ہاتھ میں نہیں لیں گے تو قانون آپ کو ہاتھ میں نہیں لے گا . اور اگر آپ قانون کو ہاتھ میں لیں گے تو قانون آپ کو ہاتھ میں لے گا . واضح رہے کہ کچھ روز قبل بھی وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے 23 مارچ کو باہر نکلنے کی کال بڑی غلطی ہے، ان کی جانب سے کیا گیا وقت کا انتخاب درست نہیں ہے . 23 مارچ کو راستے بند ہوئے تو اپوزیشن جماعتیں پھر گلہ نہ کریں . انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے یوم پاکستان پر لانگ مارچ کی کال دی ہے . یہ ایک قومی مسئلہ ہے، اپوزیشن کو غور و فکر کی دعوت دیتا ہوں، اسلام آباد کے بعض راستے پریڈ سے پہلے بند کر دیے جاتے ہیں، اپوزیشن نے لانگ مارچ کے لیے غلط تاریخ متعین کی ہے، اپوزیشن لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل کرے . شیخ رشید نے کہا کہ اسلام آباد کے بعض راستے 23 مارچ کی پریڈ سے پہلے بند کردیے جاتے ہیں . 23 مارچ سے ہفتہ قبل راستے بند کیے جاتے ہیں، اپوزیشن کواس بات کی سمجھ نہیں ہے . انہوں نے کہا کہ قوم آپ کو سمجھ چکی ہے لوگوں نے آپ کے منورنجن اور مرغ پلاؤ کو چھوڑ دیا . ان لوگوں کو لانگ مارچ کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا . عمران خان 4 ماہ میں مہنگائی کنٹرول کرنےکی پوزیشن میں ہوں گے . 4 ماہ کے دوران پنجاب میں بلدیاتی انتخابات بھی ہونے ہیں . . .

متعلقہ خبریں